قسمدینے سے شرعاً قسم منعقدنہیں ہوتی جیسے: کسی نے کہا کہ اللہ کی قسم، تم یہ کام ضرور کرو۔ یامثلاً اپنے بچے یا دوسرے کے بچے کی قسم دی توایسی قسم منعقد تو نہیں ہوتی ہے البتہ ایسا کہناشرعاً گناہ وناجائز ہے، اس لئے ایسی صورت میں کوئی قسم نہیں ہوئی اور قسم کے خلاف کرنے سے نہ کوئی کفارہ واجب ہوگا اور نہ بچے کو کسی قسم کا نقصان ہوگا ان اشاء اللہ ۔واللہ اعلم بالصواب۔ (مستفاد: فتاوی دارالعلوم دیوبند عن ابن عمر رضي اللہ عنہ قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ”من حلف بغیر اللہ فقد أشرک“ رواہ الترمذي (مشکاة شریف، ص: ۲۹۶)،وقال في رد المحتار (۵: ۴۸۴ ط: مکتبہ زکریا دیوبند) عن الہدایة: ومن حلف بغیر اللہ تعالی لم یکن حالفًا کالنبي والکعبة لقولہ علیہ الصلاة السلام: ”من کان منکم حالفًا فلیحلف باللہ أو لیذر“ اھ، وقال في الدر (مع الرد: ۵/۴۸۸): وعن ابن مسعود رضي اللہ عنہ: لأن أحلف باللہ کاذبًا أحب إلي من أن أحلف بغیرہ صادقًا اھ، وفي الدر (۹: ۵۶۹) أیضًا: ولو قال لآخر: بحق اللہ أو باللہ أن تفعل کذا لا یلزمہ ذلک وإن کان الأولی فعلہ درر اھ، نیز بہشتی زیور مدلل (۳: ۵۱، ۵۲ مطبوعہ: کتب خانہ اختری متصل مظاہر علوم سہارنپور) ناقل✍ہدایت اللہ قاسمی خادم مدرسہ رشیدیہ ڈنگرا،گیا،بہار HIDAYATULLAH TEACHER MADARSA RASHIDIA DANGRA GAYA BIHAR INDIA نــــوٹ:دیگر مسائل کی جانکاری کے لئے رابطہ بھی کرسکتے ہیں CONTACT NO 6206649711 ????????????????????????????????????????????????
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔