???? *صدائے دل ندائے وقت*????(849)
*کسی کو بھی پرواہ نہیں ہے __!!*
*بھارت ایک غریب ملک ہے، یہ بات کڑوی ہے؛ لیکن سو فیصد سچ ہے، اس کے باوجود ہمیشہ یہ دکھانے اور بتانے کی کوشش کی جاتی ہے؛ کہ یہ ملک دنیا کا سب سے ترقی یافتہ ملک ہے، ہم ڈیجیٹل ہوچکے ہیں، کیش لیس ہوچکے ہیں، اسمارٹ سیٹیز کی کوئی کمی نہیں ہے، دفاعی و سماجی ہر پہلو سے مضبوط ہوچکے ہیں، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے، نوجوان بے روزگار ہیں، سارے تجارتی اڈے تھپ پڑ چکے ہیں، کوئی بھی ایسا سیکٹر نہیں ہے جس میں مندی دکھائی نہ دیتی ہو، عوام کا برا حال ہے، غریبی اپنی انتہا کو پہونچ رہی ہے، ہر روز کروڑوں لوگ بھوکے سونے پر مجبور ہیں، چھ سے سات کڑور لوگ جھونپڑیوں میں رہنے کیلئے مجبور ہیں، دو وقت کی روٹی بھی صحیح سے نصیب نہیں ہوتی؛ لیکن ہمیں بے وجہ کی تالی بجانے اور سینہ پیٹنے سے فرصت نہیں ہے، دنیا کی قیادت کا دعویٰ کرتے ہیں، اور کیفیت یہ ہے کہ دنیا کو دینے کیلئے ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے، کسی زمانے میں ہندوستان اپنی غیر تشدد اور صوفی ازم کیلئے مشہور ہوا کرتا تھا، سوامی وویکا نند نے اسی کے سہارے یورپی پارلیمنٹ میں ہندوستان کی نمائندگی کی تھی، مگر فی الحال ایسی نوبت ہے کہ یہ صوفی ازم ایک داغ بن چکا ہے، اکثر و بیشتر بلاتکار اور جرائم میں ایسے ہی لوگوں کا نام درج کیا جاتا ہے.*
*ایک واشنگٹن پوسٹ نے یوگی آدتیہ ناتھ کو دہشت گرد قرار دے دیا تھا، جو ملک وبیرون ملک میں یوگی، جوگی اور صوفی کے طور پر شہرت رکھتے ہیں، رہی یہ بات کہ کوئی مینوفیکچرنگ کی دنیا میں اسے توجہ دے، تو وہ بھی نہیں ہے، میک ان انڈیا کے سپنے سجائے گئے، مگر کوئی دیس اس طرف نہ آیا؛ بلکہ جو یہاں تھے وہ بھی جا چکے ہیں اور جو باقی رہ گئے ہیں وہ جانے کی تمنا کر رہے ہیں، ٹکنالوجی کے سیکٹر میں اب Healthy competition نہیں ہے، ٹیلی کام کا نظام بھی اسی کا مارا ہوا ہے، ساری طاقت بس ایک ہی ہاتھ میں سکڑتی جارہی ہے، صرف ایک دو کمپنیوں کے سوا سبھی بوریہ بستر سمیٹ رہے ہیں، ایسے میں کمرشلز کا بوجھ سر پر ہے، اس وقت ہندوستان کا ہر ایک خاکہ اپنی اصل مقام سے کھسک چکا ہے، توازن برقرار رکھنا مشکل ہے، مالدار و غریب، بڑے و چھوٹے اور سماج کے مختلف طبقات میں عدم توازن برقرار ہے، منواسمرتی اور منوواد لانے کی کوشش جاری ہے، ایک بڑے طبقے کو ملک کے اصل دھارے سے کاٹنے کی ہر ممکن سازشیں کی جا چکی ہیں، مذہبی بنیادوں سے خالی یہ ملک اب مذہب کی بنیاد پر قائم ہونے کو ہے، سماجی تانا بانا خطرے میں ہے اور سرکاری محکمے ان سب سے آنکھیں موندے سورہی ہے، وہ اپنے عیش و عشرت میں مست ہے، اور کیپیٹلزم جیسے نظام کی طرف پیش قدمی کرکے خود کو ہر ذمہ داری سے بری کر لیا ہے.*
*اب نوبت تو یہ ہے کہ غریبوں کیلئے کھلی فضا میں سانس لینا بھی دشوار کیا جارہا ہے، ان کے گھروں کے سامنے دیواریں بنائی جارہی ہیں، تاکہ وہ غریبی چھپ جایے، اور امریکہ کے دوست ٹرمپ خوش ہوکر جائیں، گجرات کا ترقی ماڈل ایسا ہی ہے کہ مودی جی نے پندرہ سال وزیر اعلی اور چھ سال وزیراعظم رہنے کے باوجود ایک مہمان کی آمد پر جھونپڑیوں کے سامنے دیوار بنانے کی نابت آگئی ہے، اس ایک سفر پر سو کڑور روپے خرچ گئے تھے؛ لیکن اسی میں کچھ رقم نکال کر ان غریبوں کیلئے مکان بنانے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی، واقعی ملک میں حیران کن تبدیلی آچکی ہے، مہمان نوازی میں مصروف جھلستی دہلی بھی انہیں متوجہ نہ کر سکی، آج وزیر داخلہ لوک سبھا میں کہہ رہے تھے کہ ان کا پروگرام طے تھا، یعنی موت کی منڈی سجی ہو تب بھی بارات لے جانے کی عادت سے باز نہیں آئیں گے، سچ جانئے __! ہندوستان میں غریب اب صرف مرنے کی تمنا کر سکتا ہے، کسانوں کی خودکشی تھمنے کام لینے لیتی، نوجوان بےروزگاری کی وجہ سے خودکشی کر رہے ہیں، تعلیم کے بوجھ تلے اپنی جان گنوا رہے ہیں، تازہ رپورٹس کہتی ہیں کہ اب تو کسان سے زیادہ طلباء خود کشی کرتے ہیں، وہ بھی ایسے طلباء جو اعلی تعلیم گاہوں میں ہیں، جہاں تک پہنچنا ہر کسی کا خواب ہوتا ہے.*
*تو وہیں سرکاری ملازمین کا حال یہ ہے ان میں کئی نے وقت پر تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے موت کو گلے لگا لیا، بھارتی جیون بیما نگم کے ملازمین نے جب سے اس کمپنی کے ایک حصے کو بیچنے کی خبر سنی ہے تب سے کئی افراد نے جان دیدی ہے، مگر سنتا کون ہے؟ اب صرف بات کرنے کو یہ رہ گیا ہے کہ پاکستان نے ایسا کیوں کیا ویسا کیوں کیا __؟ حکومت کہاں بن سکتی ہے اور کس قیمت پر بن سکتی ہے __؟ حقیقت تو یہی ہے کہ اس دیس کی بات کوئی کرنا نہیں چاہتا اور چاہتا بھی ہے تو اپنے ہندتوا کے ایجنڈے میں شامل موضوعات کو ہی اہمیت دیتا ہے، اور اسی پر بات کرکے سینہ پیٹنے کی کوشش ہوتی ہے، میڈیا کے درمیان خموشی ہے، عوام تھک چکی ہے، ان ہٹ دھرموں کے آگے سب کچھ پھیکا پڑ چکا ہے، اب جان رہ گئی سو وہ بھی جانے کو ہے_____ خدا جانے مستقبل کیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہ دیش کسی خانہ جنگی کا شکار ہوجائے، یا پھر عوام ناامید ہوکر زندگی سے مایوس نہ ہوجائیں، وقت بہت ہی مشکل ہے، ملک اور عوام کیلئے امتحان کا مرحلہ ہے، کسی پیشین گوئی کی ضرورت نہیں ہے، انشاءاللہ خدا خود کوئی راہ پیدا کرے گا، کمزوروں کی سنے گا، بےکسوں کی مدد کرےگا، اور ہمیشہ کی طرح ظلم کو نشان عبرت بنادے گا، بس ضرورت ہے کہ ہم تیار ہوجائیں، خواب غفلت سے بیدار ہوجائیں، اور ملک دو ٹوک حق زندگی کیلئے کمر بستہ ہوجائیں.*
✍ *محمد صابر حسین ندوی*
Mshusainnadwi@gmail.com
7987972043
11/03/2020