کوچنگ سینٹر میں تصویری پوسٹر لٹکانا

*????سوال وجواب????*

????مسئلہ نمبر 1278????

(کتاب الحظر و الاباحہ، باب التصویر)

*کوچنگ سینٹر میں تصویری پوسٹر لٹکانا*

*سوال:* زید کے کوچنگ سینٹر میں ایک پوسٹر ہے لٹکایا ہوا ہےجو بچوں کو سمجھانے کے لۓ ہےاس پر بہت ساری انسان اور جانداروں کی تصویریں چھپی ہیں کیا اسکا استعمال درست ہے؟ (بندۂ خدا، ممبئی)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الوہاب

اسکول اور کالج میں اشیاء کو سمجھانے کے لیے باتصویر جو پوسٹرس لگائے جاتے ہیں ان میں تصاویر فی نفسہ مقصود ہوتی ہیں، اور انہیں تصاویر اور اس کے مواد کو سمجھانے کے لیے وہ بنائی جاتی ہیں؛ اس لیے عام حالات و عام اسکول و کالج میں جاندار کی تصویر پر مشتمل پوسٹرس کا استعمال صحیح نہیں ہے، اس سے احتراز ضروری ہے؛ البتہ وہ شعبے جہاں تصاویر کی سخت ضرورت دامن گیر ہو جیسے طب و ڈاکٹری تو وہاں ضرورتاً بقدرِ ضرورت تصاویر کے استعمال کی گنجائش ہے؛ کیونکہ انسانی اعضاء کو سمجھانے کے لیے انسان کو استعمال کرنا اور یا برہنہ کرکے مختلف پارٹس کی وضاحت کرنا یا اندرونی اعضاء کے خواص کو سمجھانے کے مقابلے میں تصویر کا استعمال اہون ہے (١) ۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔

*????والدليل على ما قلنا????*

(١) عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصُّورَةِ فِي الْبَيْتِ، وَنَهَى أَنْ يُصْنَعَ ذَلِكَ. (سنن الترمذي حديث نمبر ١٧٤٩)

وأما اتخاذ المصور فيه صورة حيوان فإن كان معلقا على حائط أو ثوبا ملبوسا أو عمامة ونحو ذلك مما لا يعد ممتهنا فهو حرام ، وإن كان في بساط يداس ومخدة ووسادة ونحوها مما يمتهن فليس بحرام ، ولا فرق في هذا كله بين ما له ظل وما لا ظل له ، هذا تلخيص مذهبنا في المسألة ، وبمعناه قال جماهير العلماء من الصحابة والتابعين ومن بعدهم وهو مذهب الثوري ومالك وأبي حنيفة وغيرهم (تحفة الاحوزي شرح الترمذي حديث نمبر ١٧٤٩)

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَابِ، فَلَمْ يَدْخُلْ، فَقُلْتُ : أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ مِمَّا أَذْنَبْتُ. قَالَ : " مَا هَذِهِ النُّمْرُقَةُ ؟ ". قُلْتُ : لِتَجْلِسَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا. قَالَ : " إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ لَهُمْ : أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ. وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ الصُّورَةُ ". (صحيح البخاري حديث نمبر ٥٩٥٧)

تصوير صورة الحيوان حرام أشد التحريم و هو من الكبائر (مرقاة المفاتيح 323/8 كتاب اللباس باب التصاوير اشرفيه ديوبند)

الصورة الرأس، فكل شيء ليس له رأس فليس بصورة (معاني الآثار ٣٦٦/٢)

و نقل الرافعي عن الجمهور أن الصورة إذا قطع رأسها ارتفع المانع (فتح القدير ٣٢٦/١٠)

(٢) الأمور بمقاصدها (الاشباه و النظائر لإبن نجيم المصري)

يغتفر في التوابع ما لا يغتفر في غيرها.
- يُغتفر في الشيء ضمناً ما لا يُغتفر فيه قصداً (القواعد الفقهية وتطبيقاتها في المذاهب الأربعة رقم القاعدة 72)

الضرر الأشد يزال بالضرر الأشد، يختار أهون الشرين. الضرر يدفع بقدر الإمكان. (شرح المجلة ١/ ٤١و ٤٢)

دیکھیے فتاوی دارالعلوم زکریا ساؤتھ افریقہ 701/1۔

*كتبه العبد محمد زبير الندوى*
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
مورخہ 4/2/1442
رابطہ 9029189288

*دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔