*????سوال وجواب????*
????مسئلہ نمبر 1237????
(کتاب الصلاۃ، باب اعادۃ الصلاۃ)
*کپڑے کے پائیتابے پر مسح کرکے نماز کا حکم*
سوال: اگر کوئی شخص کپڑے کے پائے تابوں پر کئی سال سے مسح کررہا ہو اور علماء کی جانب سے اسکے لئے وہی طریقہ صحیح بتلایا جارہا ہو، بعد میں اسکے بطلان کا علم ہوگیا تو کیا یہ شخص پچھلی نمازیں دہرائیے گا؟ (عبدالرحمن، ناندیڈ، مہاراشٹر)
*بسم اللہ الرحمن الرحیم*
*الجواب و باللہ التوفیق*
کپڑے کے پائیتابے اگر اس قدر موٹے ہوں کہ تین میل (تقریباً پانچ کلومیٹر) تک پہن کر مسلسل پیدل چلنے سے وہ نہ پھٹیں اور پیر پر خود سے رکے رہیں تو ان پر مسح کرنا درست ہے، لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو ان پر مسح درست نہیں، اور جب مسح درست نہیں ہے تو نماز بھی نہیں ہوئی، چنانچہ اس حالت میں پڑھی گئی نمازیں واجب الاعادہ ہوگی(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب
*????والدليل على ما قلنا ????*
(١) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةَ أَحَدِكُمْ إِذَا أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ ". (صحيح البخاري رقم الحديث ٦٩٥٤ كِتَابُ الْحِيَلِ | بَابٌ : فِي الصَّلَاةِ)
أو جوربيه ولو من غزل أو شعر الثخينين بحيث يمشي فرسخا و يثبت على الساق بنفسه ولا يرى ما تحته و لا ينشف الا أن ينفذ إلى الخف قدر الفرض (الدر المختار مع رد المحتار ٥٠٠/١ كتاب الطهارة الفيصل)
اقول الظاهر أنه إذا وجدت فيه الشروط يجوز واخرجوه لعدم تأتي الشروط فيه غالباً (رد المحتار على الدر المختار ٤٩٩/١ كتاب الطهارة الفيصل)
والثخين الذي ليس مجلدا و لا منعلا بشرط أن يستمسك على الساق بلا رباط و لا يرى ما تحته، و عليه الفتوى (الفتاوى الهنديه ٣٢/١ كتاب الطهارة)
*كتبه العبد محمد زبير الندوى*
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
مؤرخہ 21/12/1441
رابطہ 9029189288
*دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔