کچھ غلط فہمیاں جو بہت عام ہیں

نفس تبلیغ اور نفس تعلیم مقاصد شرعیہ میں سے ہے اور یہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ سے ثابت ہے, اور اس کے لئے "مروجہ درس نظامی" اور "مروجہ تبلیغی نظام"( بہ شکل امارت ہو یا بشکل شوری) محض ایک وسیلہ کی حیثیت رکھتے ہیں, ان کا خیر القرون سے کوئ ثبوت نہیں ہے, مگر یہ ناجائز اور "غیر شرعی" بھی نہیں ہیں , کیوں کہ شریعت نے زمانے کے تقاضے کے لحاظ سے تعلیم و تبلیغ کے لئے دائرہ جواز میں رہتے ہوئے کوئ بھی طریقہ ایجاد کرنے کی اجازت دی ہے,یہ اس وقت تک درست ہے جب تک اس اختیار کردہ طریقہ کو شرعا ضروری نہ سمجھا جائے, اگر اس طریقہ کو شرعا لازم سمجھا جائے تو وہ "بدعت" کہلائے گا.

تبلیغی امارت وسیلہ کی حیثیت رکھتی ہے, امارت عظمٰی (خلافت) مقاصد شرع میں سے ہے

بعض لوگ امیر تبلیغ پر وہی احکام مرتب کرتے ہیں جو خلیفۃ المسلمین کے ہیں جب کہ دونوں میں آسمان و زمین کا فرق ہے.

1⃣اسلامی نظام امارت (خلافت) کا منکر کافر ہے, جب کہ مروجہ تبلیغی امارت کا منکر نہ کافر ہے نہ فاسق

2⃣امیر المومنین (خلیفہ) کو شرعا ولایت عامہ حاصل ہوتی ہے, اسی وجہ سے وہ عوام کے بہت سارے عقود اور معاملات میں دخل اندازی کرسکتا ہے جب کہ امیر تبلیغ ایسا نہیں

3⃣خلیفۃ المسلمین کے ذمہ محصول, زکاۃ, عشر و خراج وغیرہ کا وصول کرنا ہوتا ہے جب کہ امیر تبلیغ کے ذمہ یہ سب نہیں.

4⃣امامت جمعہ و عیدین کے لئے سلطان یا نائٹ سلطان کا ہونا شرط ہے یہ شرط امیر التبلیغ سے پوری نہیں ہوسکتی, یہ الگ سی بات ہے کہ ہندستان میں اسلامی نظام نہ ہونے کی وجہ سے عوام جس کو امام بنالے درست ہے, اگر امیر تبلیغ کی وہی حیثیت ہوتی تو عوام کے بجائے تبلیغی امیر کا یااس کطرف سے مقرر کردہ امام کا ہونا ضروری ہوتا.

5⃣امیر المؤمنین کسی دیہات میں مقیم ہو تو وہ بھی عند الاحناف بحکم "مصر"(شہر) ہے وہاں نماز جمعہ درست ہے, لیکن امیر التبلیغ کا قیام ایسا نہیں.

6⃣عرفہ میں احناف کے یہاں جمع بین الصلاتین کے لئے امام کا یا اس کے نائب کا موجود ہونا شرط ہے, یہ شرط امیر التبلیغ کی حاضری سے پوری نہیں ہوسکتی.

7⃣امیر المومنین کے ذمہ حدود وقیام کا نفاذ ہوتا ہے, مگر امیر التبلیغ کے ذمہ ایسا نہیں اور نہ اس کو یہ اختیار ہے.

8⃣السلطان ولی من لا ولی لہ جس کا کوئ ولی نہ ہو امیر المؤمنین اس کا ولی ہوتا ہے نہ کہ امیر التبلیغ

9⃣امیر المؤمنین کے ذمہ جہاد و قتال کے لئے لشکر روانہ کرنا, عسکری امور کا بندوبست ضروری ہوتا ہے مگر امیر التبلیغ کے ذمہ ایسا نہیں

???? امیر المؤمنین سے خروج کرنے والا باغی کہلاتا ہے, اور بغاوت شریعت کی نظر میں سنگین گناہ ہے, جب کہ امیر التبلیغ کا معاملہ ایسا نہیں

1⃣1⃣ .امارت شرعیہ خیر القرون سے چلی آرہی ہے اور یہ نبی کی ایجاد کردہ ہے. جب کہ امارت تبلیغیہ چودھویں صدی کی ہے اور غیر نبی کی ایجاد ہے.

امیر التبلیغ کی وہی حیثیت ہے جو ایک مدرسے کے مہتمم یا کسی تنظیم کے سربراہ کی ہوتی ہے, اسے خلیفۃ المسلمین کا درجہ دینا اور اس پر خلیفۃ المسلمین کے احکام مرتب کرنا نادانی اور جہالت ہے.

ابوعمر نعمانی https://telegram.me/Ilm_walulama

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔