???? کھیل میں استعمال ہونے والے کپڑے فروخت کرنے کی اجازت ہے بشرطیکہ وہ اس قدر چست نہ ہوں کہ جن سے اعضائے مستورہ کی ساخت معلوم ہوتی ہو، اسی طرح ٹی شرٹ کے کاروبار کی بھی گنجائش ہے۔ ۔واللہ اعلم بالصواب۔ (مستفاد: فتاوی دارالعلوم دیوبند ???? البحرالرائق میں ہے :"وقد استفيد من كلامهم هنا أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه وما لا فلا ولذا قال الشارح إنه لا يكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة". (5/155)فتاوی شامی(4/268)فقط واللہ اعلم ???? حدیث النبیﷺ۔وَعَن أبي ثعلبَةَ الخُشَنيِّ قَالَ: كَانَ النَّاسُ إِذَا نَزَلُوا مَنْزِلًا تَفَرَّقُوا فِي الشِّعَابِ وَالْأَوْدِيَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ تَفَرُّقَكُمْ فِي هَذِهِ الشِّعَابِ وَالْأَوْدِيَةِ إِنَّمَا ذَلِكُمْ مِنَ الشَّيْطَانِ» . فَلَمْ يَنْزِلُوا بَعْدَ ذَلِكَ مَنْزِلًا إِلَّا انْضَمَّ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ حَتَّى يُقَالَ: لَوْ بُسِطَ عَلَيْهِمْ ثوبٌ لعمَّهم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد حضرت ابو ثعلبہ خشنی ؓ بیان کرتے ہیں ، جب صحابہ کرام کسی جگہ پڑاؤ ڈالتے تو وہ گھاٹیوں اور وادیوں میں منتشر ہو جاتے تھے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ تمہارا اِن گھاٹیوں اور وادیوں میں منتشر ہونا یہ شیطان کی طرف سے ہے ۔‘‘ اس کے بعد انہوں نے جہاں بھی پراؤ ڈالا تو وہ باہم اس طرح مل جاتے کہ اگر اِن پر ایک کپڑا ڈال دیا جائے تو وہ ان سب پر آ جائے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد۔ أوکماقال النبی ﷺ۔ (مشکوةشریف حدیث نمبر٣٩١٤ ) ناقل✍ہدایت اللہ قاسمی خادم مدرسہ رشیدیہ ڈنگرا،گیا،بہار HIDAYATULLAH TEACHER MADARSA RASHIDIA DANGRA GAYA BIHAR INDIA نــــوٹ:دیگر مسائل کی جانکاری کے لئے رابطہ بھی کرسکتے ہیں CONTACT NO 6206649711 ????????????????????????????????????????????????
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔