کے حوصلوں کو مزید تقویت پہنچا رہی ہے۔ دہلی پولیس سدیو گولی بازوں کے ساتھ کھڑی ہے بلکہ اس کے فلمی اسٹاٸل کو دیکھ کر مایوس بھی ہو رہی ہے کہ وہ تو غنڈوں کی طرح لاٸیبریریوں میں گھس کر طلبا کو مارتی ہے اور گولی باز سرعام پستول لہرا کر ہیرو بن رہے ہیں۔
بچوں کے ہاتھ سے قلم چھین کر بندوق تھمانے کا حکومت کا ایجنڈا انتہاٸی کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ گولی مارو سالو کو کی کرونولوجی بھکتوں کو اتنی راس آٸی کہ وہ اپنے پستول کا استعمال شروع کر چکے ہیں۔
انتظامیہ حکومت عدلیہ سب کچھ نظر انداز کٸے ہوٸے ہے۔
دہلی میں کیجریوال کی حکومت ہو یا کانگریس کی پولیس تو بی جے پی کے ہی ساتھ ہے۔ اس لٸے شاہینوں کو اس بات کا ٹینشن نہیں لینا چاہٸے کہ حکومت کس کی بنے۔ دہلی کی سڑکوں پر شاہ جی کا پمفلٹ بانٹنا بی جے پی کی بوکھلاہٹ کا عین ثبوت ہے۔ انصاف میں دیر ہے اندھیر نہیں ۔ دنیا ہی نہیں اللہ بھی دیکھ رہا ہے کہ گولی برسانے کی بات کرنے والوں پر شاہین باغ کی ماٸیں پھول برسانے کی بات کر رہی ہیں۔ یہ وہ جذبہ ہے جس کی وجہ سے بھارت میں گاندھی ہمیشہ زندہ ہے اور گوڈسے روز مرتا ہے۔
اکثریتی علاقوں میں این آر سی سی اے اے اور این پی آر کی مخالفت نہ ہونا حیرت کی بات نہیں ہے لیکن ان کا ہمارے ساتھ کھڑا ہو جانا بھی ہماری ہمت ہے۔
بس یہ قلق ضرور ہے کہ جب ہندوستان کے کونے کونے میں مسلمانان ہند سراپا احتجاج ہیں ایسے میں مسلمانوں سے ہی کچھ قاٸد نکلنے چاہٸے۔ کنہیا راون اور دیگر کو اسٹیج بنا بنایا مل رہا ہے اور وہ بھرپور تعاون بھی کر رہے ہیں۔ انہیں تقریروں میں مسلم نوجوانوں کی تقریروں کا ہونا بھی ضروری ہے۔
سرکار پیچھے ہٹے گی ضرور۔ وہ save exitچاہ رہی ہے کیونکہ ان کے ہی بھکت اب ان کے ہاتھوں سے نکل رہے ہیں۔ سرعام پولیس کی موجودگی میں گولی چلانا حکومت کی پیشانی پر بدنما داغ کا ٹیٹو بنا چکا ہے۔ سنگھ کو بھی معلوم ہے کہ مسلمان تو بعد میں برباد ہوگا پہلے ہندوستان برباد ہوگا۔
ایسا پہلی بار ہی ہوا ہے کہ دنیا کی کوٸی حکومت اپنے ہی عوام کو ورغلاتی نظر آٸی۔ اسٹیج سے کہتی ہے کہ ایک بھی مسلمان کو کچھ نہیں ہوگا اور میٹنگوں میں بتاتی ہے کہ ایک بھی ہندو کے ساتھ کچھ نہیں ہونے دیں گے۔
بھارت بربادی کے دہانے پر ہے۔ یہ انصاف پسندوں خاص کر مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پیارے وطن کو برباد ہونے سے بچاٸیں۔
دہلی میں بی جے پی کو صفر پر آٸوٹ کرنا جمہور مخالف حکومت کے تابوت میں پہلی کیل ثابت ہوگا۔ مگر احتجاج و مظاہرے کسی بھی قیمت میں ختم نہیں ہونے چاہٸے۔ یہ سماجی انقلاب ہے۔ اس کو سیاست سے جوڑنا فاش غلطی ہوگی۔