ایسی بھی کوئی شام ہے جس کی سحر نہیں

ایسی بھی کوئی شام ہے جس کی سحر نہیں

*از قلم: محمد زبیر ندوی* دار الافتاء والتحقیق بہرائچ رابطہ: 9029189288

جس طرح ایک عام انسان کو اپنی اولاد سے بے انتہا و انمول محبت ہوتی ہے جس میں ماں کی ممتا اور باپ کی شفقت کو کوئی طاقت کم نہیں کرسکتی اس سے کہیں زیادہ خدا تعالیٰ کو اپنی مخلوق سے محبت ہے، چنانچہ حدیث مبارکہ میں فرمایا گیا ہے خلقِ خدا اللہ تعالی کی عیال ہے، خدا کو اپنی مخلوق سے بے انتہا پیار ہے، یہ محبت اس وقت چند در چند ہوجاتی ہے جب خدا کی مخلوق اشرف المخلوقات انسان ہو، اور پھر اس محبت اس وقت اور اضافہ ہوجاتا ہے جب اشرف المخلوقات توحید کی زنجیر سے پابند دل و جان ہے، رب اور بندے کی یہ ایسی محبت ہے جس کی نہ کوئی نظیر ہے نہ مثال، اس لئے مسلمانوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ جس طرح ایک شفیق باپ اپنی اولاد کو ہر طرح ضیاع سے بچانے کا فکر مند ھوتا ھے، ایک ماں اپنے لاڈلے کو ہر طرح کے زیاں سے محفوظ رکھنے کی کوشش کرتی ہے، اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو کہیں زیادہ محفوظ رکھیں گے۔

ہندوستان کے حالیہ انتخابات سے مسلمانوں کو دل برداشتہ ہونے اور غم و یاس میں گھلنے کی ضرورت نہیں، غموں کا آنا انسان کو اور مضبوط بناتا ہے، آندھیوں کا چلنا اس بات کا سبق ہے کہ وہ اپنی تیاری کریں، مشکلات کا آنا اس لیے ہے کہ انسان ہوش کے ناخن لے، کوئی بھی مصیبت سدا نہیں رہتی اور نہ ہی کوئی خوشی دائمی ہوتی ہے، کبھی خوشی کبھی غم، کبھی تمتماتا ہوا سورج اور کبھی شبنم کی نمی یہ سمجھانے کے لیے ہیں کہ اس جہان رنگ و بو میں کسی چیز کو دوام نہیں ہے، ممکن ہے آندھیوں کے طوفان دیر تک قائم رہیں، ممکن ہے مشکلات اور آزمائشیں طول پکڑ جائیں، ممکن ہے ظلم و ستم کی گھڑیاں دراز سے دراز تر ہوجائیں لیکن یہ ممکن نہیں کہ یہ ہمیشہ رہیں، ان کو ادبار و زوال نہ ہو، یہ شکست سے چور چور نہ ہوں، اسی لیے شاعر فطرت شناس جگر مرادآبادی صاحب نے فرمایا تھا:

طول غم حیات سے گھبرا نہ اے جگر ایسی بھی کوئی شام ہے جس کی سحر نہیں؟

تاریخ اسلام میں سے صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کا دور دیکھ لینا کافی ہے کہ شدائد و مصائب اور ابتلاء و آزمائش کی وہ کونسی صورت تھی جو پیش نہیں آئی مگر آخر کار ہوا وہی جو ہونا چاہیے یعنی باطل ٹوٹا اور حق غالب ہوا، لیکن یہ بات ہرگز نہ بھولیں کہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنے کا نہ اسلام قائل ہے اور نہ مسلمانوں کی تاریخ اس کی گواہ، بلکہ اپنی تیاری، خوش تدبیری اور مسلسل جد وجہد کرنا ہی کامیاب کی ضمانت ہے، نتیجہ جو ہونا تھا ہوا مگر اب ہوش کے ناخن لینے اور نئے سرے سے باہمت ہونے کی ضرورت ہے، خدا ہمیں ہمت و حوصلہ سے نوازے، اور اپنی عنایات و توفیق سے خوش رکھے، آمین

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔