العلماء ورثة الانبیاء

۴۲ حضرت معاذ کو رسولﷺ کی وصیت : اگر کوئی معاملہ دشوار پیش آجائے تو اہل علم سے سوال کرنے میں شرم وحیا نہ کرنا

وصایا انبیاء اولیاء

۴۳ حضرت ثالبہ بن حکیم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ جل جلالہ قیامت کے دن علماء سے فرمائیں گے اس وقت جبکہ بندوں کے درمیان فیصلے کے لیے کرسی عظیم پر جلوہ افروز ہوں گے میں نے اپنا علم اور حلم و بردباری تیری ذات میں نہیں رکھا الا یہ کہ ارادہ کیا کہ تیری مغفرت کروں خواہ تیری حالت جو بھی ہو اور مجھے اس کی پروا بھی نہیں ہوتی (الطبرانی فی الکبیر/ ۲/ ۱۳۸۱) قیامت کے دن علماء اکرام کا اللہ کی جانب سے یہ اکرام ہوگا اور ایک خاص قسم کی فضل ہوگی کہ حق تعالی اس علم الٰہی کے صدقے و وسیلے علمائے کرام کو بخش دیں گے جو علم بذات خود حق جل مجدہ کی صفت خاص ہے

۴۴ اعلماء خواہ جس دور کے ہو مغفرت الہی میں انام و عوام سے بہرحال ممتاز ہوتے چلے آئے ہیں اور آج پرفتن دور میں بھی مغفرت کی جو شان علماء میں پائی جاتی ہیں وہ عوام میں سوچا نہیں جا سکتا (تجلیات قدسیہ/ ۵/۲۹۴)

۴۵ العلماء ورثة الانبیاء : علماء انبیاء کے وارث ہیں : حاصل اس کا یہ ہے کہ جن لوگوں کو اللہ تعالی نے قرآن و سنت کے علوم کا مشغلہ اخلاص کے ساتھ نصیب فرمایا یہ اس کی علامت ہے کہ وہ اللہ تعالی کے برگزیدہ بندے ہیں ہاں طبیعتِ بشریہ کے تقاضوں سے کبھی کبھی لغزش ان سے بھی ہو جاتی ہے اسی کو حدیث میں فرمایا گیا کہ عمل تمہارے کیسے بھی ہوں تمہارے لیے مغفرت مقرر ہے ( تجلیات قدسیہ/۵/۲۹۶)

کتاب: علماء کرام سے دور عوام کیلئے اولیاء اللہ کی وصیتیں عاجز: محمد زکریّا اچلپوری الحسینی

☜ اسے خوب شیئر کیجیے 

علماء کرام کی عظمت ٹیلگرام چینل  فیس بوک گروپ 

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔