*رواں حکومت اور عصمت دری کے واقعات_ ✍ *محمد صابر حسین ندوی*
*چند روز قبل حیدرآباد کے نواحی علاقے میں پرینکا ریڈی ایک نوجوان ڈاکٹر خاتون کے ساتھ عصمت دری اور بہیمانہ قتل کا واقعہ سامنے آیا_ ابھی یہ معاملہ سلجھا بھی نہ تھا کہ وہیں ایک اور سخت گیر قصہ اسی نوع کا ظاہر ہوگیا، تو اس سے قبل جھارکھنڈ کے ایک علاقے ایک کم عمر بچی کے ساتھ متعدد نوجوانوں کی انسانیت سوز حرکت اور قتل کی خبر گردش کر رہی تھی، لیکن حکومت کے نمائندے اس میں نہ صرف مذہب و مسلک کا رنگ تلاش کر ریے تھے؛ بلکہ ایک خاص فرقہ کے ساتھ جوڑ کر ملک میں بد امنی پھیلانے کی کوشش ہورہی تھی، بالخصوص پرینکا ریڈی کے ملزمین میں صرف ایک مسلمان کیا ملا اسے مسلمانوں کا گینگ اور سرغنہ ثابت کر کے بس ایک ہی طبقہ پر دھاوا بول دیا گیا، ٹی وی ڈیبیٹس جاری کردئے گئے، اور مگر مچھ کے آنسو بہانے والوں نے ندیاں بہادیں، حیرت کی بات یہ ہے کہ اب تک حکومت کی جانب سے کسی سخت قانون، بیان یا کارروائی کی خبر نہیں آئی_ دراصل یہ ممکن بھی نہیں ہے کہ ڈاکوؤں کا ٹولہ خزانہ کی دیکھ بھال کرے، بکریوں اور مینڈوں کے ریوڑ کا کوئی بھیڑیا نگہبان بن جائے، لاوارث لاش کی محافظ کوئی چیل ہوجائے_ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو اسے ایک معجزہ ہی کہا جا سکتا ہے، چنانچہ خود رواں حکومت ہی کے نمائندوں نے عورت مخالف لہر چھیڑ رکھی ہے، صنف نازک پر حملے کر رہے ہیں، ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے واقعات کر کے جیل خانوں کی زینت بنے ہوئے ہیں، متعدد دھرم کے رکھوالوں نے عورتوں کو استعمال کیا ہے، زعفرانی رنگ میں لپٹے سینکڑوں باباوں اور جوگیوں نے عورت کے سر کا دوپٹہ چھینا ہے، انہوں نے اپنی سلطنت بنائی اور عورتوں کو وہاں کا داسی بنایا، اور جب راز فاش کیا گیا تو انہیں کے عمائدین نے ان کا سپورٹ کیا، ان کیلئے ریلیاں نکالیں، اور قانون سے بھڑ گئے۔* *متعدد عصمت دری کے ملزمین کو جیل سے رہا کروانے میں ان کا ہاتھ ہے، کٹھوعہ میں ایک معصوم ??ٹھ سالہ آصفہ کو کون بھول سکتا ہے؟ جس کیلئے خود بی جے پی کے کارندے ہورڈنگ لیکر نکل پڑے تھے اور مجرموں کے حق میں نعرے لگا رہے تھے، گورکھپور کے نیتا جی کو بری کروانے والے اور متاثرہ کے اہل خانہ کو موت کے گھاٹ اتارنے والے کون ہیں؟ اور انہیں کون نہیں جانتا جن کی زعفرانی بھکتی مالش کی شکل میں سر عام گھوم رہی ہے؟ اس کے علاوہ رواں حکومت کے کارندوں میں عموما غنڈے، بدمعاش اور بدقماش لوگ شامل ہیں، انڈیا ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق لوک سبھا کے ۲۲۳ ایم پیز کے خلاف کیسز درج کئے گئے ہیں، باون فیصد مجرمانہ کیسز میں ملوث ہیں، ان میں ۲۹ فیصد جرائم عورتوں کے خلاف ہیں، جن میں عصمت دری، اور قتل بھی شامل ہے. ایسے میں رواں حکومت سے کسی زوردار قدم کی امید کرنا رائیگاں یے، جنہوں نے خود اپنا گھر نہیں سنبھالا، عورتوں کی عزت نہ کی، اپنی ماں کو سیاست کیلئے استعمال کیا، جنہوں نے نربھیا آبرو ریزی کو زینہ بنا کر حکومت کا مزہ چکھا__ بھلا ان سے کیونکر یہ کہا جائے کہ عورتوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو روکیں_؟ اگر کوئی روک سکتا ہے، تو وہ ہم اور آپ ہیں، جمہوریت کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے، صنف نازک کیلئے اٹھ کھڑے ہونے اور حکومت کے آگے ڈٹ جانے کی ضرورت ہے، تو وہیں سخت سزا کے مطالبات کے ساتھ اخلاق و اقدار کی تعلیم پر دھیان دینے اور نوجوانوں میں بڑھتی بے راوی کو روکنے کی ضرورت ہے، اگر جرم کے خلاف ڈر پیدا کیا جائے تو وہیں اچھائی کی جانب رغبت دلانے اور خیر کے کاموں کی راہیں آسان کرنے بھی کی ضرورت ہے۔* 7987972043 03/12/2019
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔