*عالمی پلیٹ فارم پر بے عزتی___!!!* ✍ *محمد صابر حسین ندوی*
*ملک میں جب سے زعفرانی رنگ نے اپنا کام کیا ہے، تب سے ہی اس کی جڑیں کھوکھلی ہوتی جارہی ہیں، سنگھ نے روز اول سے ہندوستان کو ہندو اکثریت کی نظر سے دیکھا ہے، اور اسی کے مطابق اپنے سارے پیادے متعین کئے ہیں، انہوں نے سب سے پہلے سیاست مضبوط کی اور ان لوگوں کو جو ان کی مخالفت و عداوت کے نشان مانے جاتے تھے، انہیں بھی اپنی سیاست کا حصہ بنا لیا، بالخصوص سردار ولبھ بھائی پٹیل کے بارے میں سبھی جانتے ہیں؛ کہ انہیں کی کاوشوں کی وجہ سے ناتھورام گوڈسے دیس کا پہلا دہشت گرد ثابت ہوا اور اس کے ساتھ کئی افراد کو کیفر کردار تک پہونچا کر مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا تھا_ انہوں نے ہی سنگھ پر پابندی عائد کی تھی اور ان کا جینا حرام کردیا تھا_ ویسے کانگریس سیکولرزم کا پتہ کھیلتی ہے مگر وہ کتنا سیکولر ہے وہ سبھی جانتے ہیں، اتنا طے ہے کہ ان کی سیاسی مضبوطی میں کانگریس ایک بڑی رکاوٹ تھے، اس لئے نعرہ لگایا کہ کانگریس مکت بھارت چاہئے، یہی اندرا گاندھی تھی جس نے انہیں چن چن کر مارا تھا، ان پر پابندی لگادی تھی اور انہیں ذلیل کردیا تھا، اس کے بعد تیسری طاقت مسلمانوں کی رہی ہے، جنہوں نے آزادی ہند میں کلیدی کردار ادا کیا تھا؛ لیکن تقسیم ہند کی وجہ سے وہ سیاسی محاذ پر کمزور ہوگئے، نہ کوئی مضبوط سیاسی جماعت اور نہ کوئی رہبر و رہنما_ اس کے باوجود مسلمانوں اندرونی طاقت کا خوف قائم تھا، جس سے ابلیس بھی ڈرتا ہے اور اپنی مجلس مشاورت میں برملا اظہار کرتا ہے۔* *وہ اگرچہ بھول گئے ہوں لیکن ان میں سنگھ کی مخالفت ہمیشہ موجود رہی ہے، کیونکہ یہ بلاواسطہ مذہب کو ٹارگیٹ کرتے ہیں، اور دیومالائی قصوں کو پرموٹ کرتے ہیں__ بہرحال اب حالت یہ ہے کہ مذکورہ دو مشکلیں وہ عبور کر چکے ہیں؛ لیکن تیسری مشکل میں دشواری پیش آرہی ہے، ۲۰۱۴ میں فتح کے بعد بی جے پی نے سب کا ساتھ سب کا وکاس کے ساتھ شروعات کی تھی، ان کی پالیسی یہی تھی کہ سلو پائیزن کے ذریعے اپنے مقصود کو حاصل کر لیا جائے گا، اسی لئے پہلے مرحلہ میں صرف وہی کام کئے گئے جو مسلمانوں کو ذاتی طور پر پریشان کریں اور خاص طور پر انہیں مذہبی طبقہ سے دور کردیں، اور وہ اس میں بہت حد تک کامیاب رہے، ان کی یہ پالیسیاں بعض تعلیم یافتہ افراد انجام دے رہے تھے، حالانکہ وہ اپنی فکر و علم سے عموما خود ہی غچہ کھا جاتے تھے، ان میں ارون جیٹلی، راجناتھ سنگھ اور ششما سوراج کو مقدم رکھا جا سکتا ہے، انہوں نے زبردستی قوانین کے پیچ الجھا کر اپنے مفاد حاصل کرنے کی کوشش کی اور دنیا کے سامنے جمہوریت کا نقاب بھی اترنے نہ دیا، اور جب جب کوئی خطرہ محسوس ہوتا فورا پریس کانفرنس کر لیتے اور اپنے جوابات ڈپلومیٹک انداز میں رکھ کر براءت کر جاتے۔* *اس مرحلے میں بی جے پی سیاسی اعتبار سے مضبوط ہوچکی تھی، ان کا سلو پائزن کام کرچکا تھا، یہی وجہ ہے کہ راجناتھ سنگھ کو بھی درکنار کیا جانے لگا، موہن بھاگوت اگرچہ اب بیان بازی کر لیتے ہیں؛ لیکن ان کی حیثیت بہت کم ہوگئی ہے، وہ اب A+ سکیورٹی میں چلتے ہیں، عوام میں ان کی وہ گرفت نہ رہی جو کبھی سنگھ کے صدر کی ہوا کرتی تھی، اب بی جے پی خود لارجر دین لائف بن کر ابھری ہے، یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کی صدارت سے راجناتھ سنگھ کو ہٹادیا گیا تھا، اور پچھلے دروازے سے امت شاہ کو صدر منتخب کیا گیا، وہ اپنے تیور اور پر اعتماد ہونے میں کہیں کم نہ تھے، چنانچہ جب ۲۰۱۹ میں دوسرا مرحلہ شروع ہوا تو وہ خود ایک طاقت بن کر سامنے آئے، ارون شوری کے مطابق جو پارٹی ڈھائی لوگوں ( ارون جیٹلی- راجناتھ سنگھ- نریندر مودی) کے نام سے چلتی تھی وہ اب صرف دو آدمی کے پاس سمٹ کر ہ گئی، انہوں نے اپنی شہنشاہیت کا جلوہ دکھایا اور پارلیمانی انتخابات میں ۳۰۳ کی اکثریت پاجانے کے بعد سبھی کو بھلا بیٹھے، سلو پائزن کو ہائی پاور ڈوز میں تبدیل کیا گیا، جس کا بابری مسجد قضیہ سے بڑا تعلق ہے، اب نوبت آگئی تھی کہ ملک کو ہمیشہ کیلئے نفرت کی آگ میں جھونک کر اپنی سیاست چمکائی جائے۔* *چنانچہ دو ٹوک فیصلہ NRC۔ CAA. NPR کے نام پر کیا گیا؛ لیکن وہ بھول گئے تھے کہ اب بھی یونیورسٹیز میں تعلیم ہوتی ہے، اور یہاں کیلئے آئین ہند ہی سب کچھ ہے، اسی لئے وہیں سے آوازیں اٹھیں اور پورے ملک میں عام ہوگئیں_ ابھی کی حالت سب کے سامنے ہے، حد تو یہ ہے کہ عالمی برادری میں کی تھو_ تھو ہورہی ہے، یہاں تک کہ CNN اور الجزائر کے علاوہ دنیا کے اکثر و بیشتر عالمی میڈیا نے کور کیا ہے، کتابیں لکھی گئی ہی، ہندوستان کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کا الزام رکھا جارہا ہے، مسلمانوں کے ساتھ ہورہے مظالم کی پرتیں کھل رہی ہیں، ہندوستانی پولس کی بربرتا کی ویڈیوز نے طوفان مچادیا ہے، اس کے بارے میں ڈبیٹس کروائی جارہی ہیں، عرب ممالک نے میٹنگ کی اور اس سلسلہ میں سخت نوٹس لینے کی بات کہی ہے، امریکہ نے اپنے ممالک سے ہندوستان جانے والوں کو روک دیا ہے، سیاحت کے سلسلہ میں یہ رپورٹ آئی ہے؛ کہ اس سال سب سے زیادہ نقصان ہوا، خاص بات یہ بھی ہے کہ جس کشمیر کو تنہا چھوڑ دیا گیا اور ان کی موت کا انتظار کرتے رہے، خود رواں حکومت اسے اپنی سیاست کا سب بڑا فیصلہ قرار دیا؛ لیکن حقیقت یہ ہے کہ نریندر مودی کشمیر کا قاتل کہا جارہا ہے، بالخصوص عوام کو ڈٹین کرنے اور طلباء کے ساتھ زیادتی نے انہیں اور تقویت دیدی ہے، کہتے ہیں کہ خدا ظلم اور ظالم کا چہرہ صف کردیتا ہے، اب دنیا دیکھ رہی ہے کہ کس طرح فاشزم نے ہندوستان کو چپیٹ میں لے لیا ہے اور ہندو راشٹر کے خواب کے ساتھ پورے ملک کو جھلسا دینے پر آمادہ ہیں_* Mshusainnadwi@gmail.com 7987972043 01/01/2020
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔