دینی مدارس میں منطق کیوں پڑھائی جاتی ہے؟
دینی مدارس میں منطق اس لئے پڑھائی جاتی ہے تاکہ انسانی دماغ کی گرہیں کھل جائیں، فکری غلطیوں سے حفاظت ہوجائے اور معاندین اسلام کے فکری مغالطوں کاجواب بآسانی دیا جاسکے، پھر چونکہ قدیم وجدید دور کے ملاحدہ عقلیت پسند ہوتے ہیں اور عقلیات کو استعمال کرتے آئے ہیں، اسلئے عقلیت پسندی کے ان مریضوں کا علاج بھی اسی صورت میں ممکن ہوگا جب علماء کو اس فن سے مناسبت یا آگاہی ہوگی۔ اس سے ہٹ کر اکابر علمائے امت کی تصنیفات میں بھی چونکہ منطق و فلسفہ کی اصطلاحات موجود ہیں، لہٰذا جو شخص اس فن سے ناواقف ہوگا، وہ دوسروں کو سمجھانے کی بجائے خود ان علوم سے استفادہ نہیں کرسکے گا، لہٰذا جس طرح قرآن و سنت کی فہم کے لئے علم صرف، نحو، معانی، بدیع، بلاغت و بیان کا جاننا ضروری ہے، اسی طرح منطق کا جاننا بھی ضروری ہے۔ دیکھا جائے تو یہ بھی قرآن و سنت اورعلوم نبوت کا خادم علم ہے، جس کی تعلیم نہایت ضروری ہے، پھر اکابر واسلاف کی تاریخ کا مطالعہ کیجئے تو صاف نظر آئے گا کہ جن، جن اکابر نے منطق و فلسفہ پڑھا ہے، وہ اپنے، اپنے دور کے یگانہ روزگار تھے، اورانھوں نے کسی بھی میدان میں ناکامی کا منھ نہیں دیکھا، اس لئے چند سال پہلے تک ہمارے علماء اور طلبہ درسِ نظامی سے فراغت کے بعدایک سال مستقل ”تکمیل“ کے نام سے ان فنون کو پڑھتے تھے، میرے خیال میں جو طلبہ ان فنون کی افادیت و لذت سے ناآشنا ہیں، وہی ان کی مخالفت کرتے ہیں، ورنہ یہ فن فہم و تفہیم دین میں بہت ہی ممدومعاون ہے، ہاں جولوگ جس چیز سے نا آشنا ہوا کرتے ہیں، وہی اس کے دشمن و مخالف ہوتے ہیں۔
عبدالواحد القاسمی مظفرنگری
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔