جس دور سے ہم گزر رہے ہیں وہ دور نت نئے فتنوں کا دور ہے، کہیں مال و دولت کا فتنہ، کہیں عزت و شہرت کا فتنہ، اور کہیں عہدہ و منصب کا فتنہ ہے، آزمائشوں اور فتنوں کی نشاندہی ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ نے بہت پہلے ہی فرما دی تھی اور ان سے بچنے کہ تدبیر بھی سمجھا دی تھی؛ لیکن ہم کو خواب غفلت میں ایسا لطف مل رہا ہے کہ ہم ہوش میں آنا ہی نہیں چاہتے، نتیجہ یہ ہے کہ طرح طرح کے فتنوں کا ہم اور ہمارا معاشرہ شکار ہوکر آلودہ ہو رہا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ جب کسی قوم میں مال حرام عام ہوجائے تو اللہ رب العزت ان کے دلوں میں خوف و دہشت کو بٹھا دیتا ہے، اور جب کسی قوم میں زنا عام ہوجائے تو ان میں موت کی کثرت اور اچانک مرنے والوں کی زیادتی ہوجاتی ہے، اور جب کوئی قوم ناپ تول میں کمی کرنے لگ جائے تو ان کے رزق کو گھٹا دیا جاتا ہے، اور ایسی قوم جو ناانصافی اور ظلم کرنے لگے تو اس میں قتل وقتال عام ہوجاتا ہے، اور جب کوئی قوم بدعہدی کا شکار ہوجائے تو ان پر دشمن کو مسلط کردیا جاتا ہے۔ درج بالا روایت کو امام مالکؒ نے حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے نقل فرمایا ہے جو اہل عقل و دانش کی آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہے، لیکن قیمتی سے قیمتی باتیں کسی انسان کو اسی وقت فائدہ پہنچا سکتی ہیں جب کہ وہ اپنے دل میں نصیحت کرنے کا داعیہ اور جذبہ رکھتا ہو، ورنہ تو لکھنے پڑھنے اور کہنے سننے کا کوئی خاطر خواہ فائدہ سامنے نہیں آئے گا۔ یہ فتنوں کا دور ہے ہر طرف ہلاکتیں، بربادیاں، مصیبتیں اور پریشانیوں کا دور دورہ ہے، ہر قوم الجھنوں میں گھری ہوئی ہے خصوصاً مسلمان تاریخ کے خطرناک دور سے گزر رہا ہے۔ جانی، مالی، ذہنی، جسمانی، اپنوں اور غیروں کی طرف سے ہونے والے طرح طرح کے مظالم اور بربادیوں سے دوچار ہے، لیکن ان کے اسباب وعلل کی طرف توجہ دینے کے بجائے فکری اور لاابالی انداز پر زندگی کی صبح و شام گزار رہا ہے، اللہ رب العزت امت کی مدد فرمائے اور عقل سلیم کی دولت سے مالا مال فرمائے۔ مذکورہ بالا روایت میں پیش آنے والی ہلاکتوں اور مصائب کے اسباب کو واضح طور پر ذکر کرکے امت کو ان سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے، تاکہ مصائب کی راہیں مسدود ہوسکے، پریشانیوں اور آلام سے نجات مل سکے۔
عبدالواحد القاسمی مظفرنگری
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔