*سپریمسپریم کورٹ کی کاروائی غیر متوقع نہیں__!!* ✍ *محمد صابر حسین ندوی* کورٹ کی کاروائی غیر متوقع نہیں__!!* ✍ *محمد صابر حسین ندوی*
*بھارت کی عدالت عظمیٰ پر کتنا یقین کیا جا سکتا ہے؟ اس کا جواب تو مشکل ہے؛ لیکن حوادث زمانہ پر نگاہ رکھنے والوں سے کچھ پوشیدہ نہیں، نیز سیاسی قیادت و ملک کے اندر بڑھتی ہوئی تشویشناک صورتحال بہت کچھ کہہ جاتی ہیں، بہر حال آج سپریم کورٹ کے تین ججز جسٹس سنجیو کھنا، چیف جسٹس بوبڈے اور جسٹس عبدالنذیر کی موجودگی میں سی اے اے پر شنوائی ہوئی، گورنمنٹ کی طرف سے ایٹرنی جنرل وینو گوپال نے کہا: کہ اس کیس پر کل ١٤٤/ پیٹیشن داخل کی گئی ہیں، مگر گورنمنٹ کو جو عدالت نے بھیجی ہیں وہ صرف ساٹھ ہیں، بقیہ اب تک نہیں بھیجی گئی ہیں، چونکہ گورنمنٹ نے ان تمام پٹیشن کو دیکھا نہیں ہے اس لئے ہمیں چھ ہفتے کا وقت دیا جائے، حالانکہ ١٩/دسمبر ٢٠١٩ کو ہی ساٹھ پٹیشن کا جواب حکومت سے مانگا گیا تھا؛ لیکن اس نے اب تک جمع نہیں کیا، ایسے میں ان کا کہنا تھا کہ جواب تیار ہے، اس کے بعد اپوزیشن وکلاء میں سے کپل سبل نے یہ کہا: کہ اسے اگر روک نہیں سکتے تو لا کمیشن کو بھیج دیا جائے، مگر NPR کی کاروائی پر فورا مہینہ یا دو مہینہ کیلئے روک لگا دی جائے؛ کیونکہ اس کے متعلق یہ افواہ پھیل گئی ہے، کہ اسے NRC کیلئے چور دروازہ بنایا گیا ہے.* *اس بحث پر ججز کا کہنا تھا؛ کہ بقیہ پٹیشن پر نظر کرنے کیلئے اور جواب دینے کیلئے چار ہفتے کا وقت دیا جاتا ہے، اور دوسری بات یہ کہ شاید اس کہ اگلی کاروائی پانچ ججز کی بینچ کرے، تیسری چیز یہ کہ ہم اس پر فی الوقت روک نہیں لگا سکتے، اگر روک لگانا بھی ہے تو وہ پانچ ججز کی جماعت ہی کرے گی....... دراصل قاعدہ یہ ہے کہ اگر کوئی تنازعہ دستور کے متعلق ہو تو اسے تین ججز کی بنچ فیصلہ نہیں کر سکتی؛ حالانکہ اس سے پہلے بعض مسائل میں ایسا کیا گیا ہے، لیکن اس پر انگشت نمائی کی گئی تھی، ایسے مسئلہ کیلئے لاکمیشن کی پنج رکنی جماعت ہی فیصلہ کرتی ہے، ایسے میں ظاہر ہے کہ اس پر روک لگانے کا حق صرف اسی جماعت کو ہے، آج کے اس فیصلے سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ آئندہ جب بھی اس پر شنوائی کی جائے تو ممکن یہی ہے کہ ججز اس کیس کو پانچ ججوں کے پاس منتقل کریں، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ تین ججز ہی شنوائی کرے، مگر آج کی کاروائی سے دوسرا نقطہ زیادہ قوی معلوم ہوتا ہے. اور یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ جب تک کورٹ کا فیصلہ نہ آجائے اسے قانون نہیں کہا جاسکتا، ایسے میں کسی سرکار کیلئے گنجائش نہیں کہ وہ اس قانون کو بروئے کار لائے.* *آج یہ بات بھی نوٹس کرنے کے لائق رہی کہ ملک میں چل رہے بڑے پیمانے پر احتجاج کے باوجود گورنمنٹ کی طرف سے یہ نہیں کہا گیا؛ کہ اس پر روک لگادی جائے، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ خود ایٹرنی جنرل وینو گوپال کہتے؛ کہ ہم عوام کی تکلیف کا احساس کرتے ہوئے، اور ملک کی تشویشناکی کو محسوس کرتے ہوئے یہ گزارش کرتے ہیں، کہ اس پر فوری طور پر روک لگادی جائے؛ بلکہ انہوں نے برابر روک لگانے کے مدعی پر مجادلہ کیا. دوسری بات یہ کہ سپریم کورٹ نے نارتھ ایسٹ کی پٹیشن کو وہیں کے ہائی کورٹ میں شنوائی کی بات کہی، اور اس کیلئے صرف دو ہفتے مزید دئے گئے ہیں، جبکہ بقیہ تمام پٹیشن جو ہائی کورٹ میں بھی داخل کی گئی ہیں ان سب کو سپریم کورٹ منتقل کرنے کا حکم ہے، اور ان کیلئے چار ہفتہ کا وقت دیا گیا ہے، یہ بھی ایک حیران کن بات ہے کہ نارتھ ایسٹ کے ساتھ دوہرا سلوک دیکھنے میں آیا ہے، اس سے قیاس آرائیاں مزید بڑھ گئی ہیں، ہوسکتا ہے کہ انہیں رعایت دی جائے اور ان کے احتجاج کی گرمی دیکھتے ہوئے؛ نیز ان کا سرفروشانہ مزاج بھانپتے ہوئے قدم پیچھے لے لئے جائیں، جیسا کہ کئی دفعہ انہیں تسلی دیتے ہوئے سرکاری بیانات بھی اسی زمرے میں دئے گئے ہیں.* *تو وہیں عدالت کا رجحان کس طرف ہے اور اسے کس بات کی فکر زیادہ ہے آج اس کا بھی اندازہ ہوگیا ہے، حکومت اب مزید جارح ہوجائے گی، وہ جوڑ توڑ کے داؤ آزمائے گی، ملک کا ماحول کنٹرول کرنے اور اپنی مراد پوری کرنے کیلئے ذہن سازی کے نام پر بہت کچھ کر جائے گی، یہ مہلت بہت خطرناک ہے، بہر حال یہ بھی طے ہے؛ کہ اب معاملہ اور سنگین ہوتا جائے گا، احتجاج میں مزید تیزی آجائے گی، اس فیصلے کے معا بعد متعدد جگہوں سے خبریں گردش کر رہی ہیں کہ خواتین کا ریلا بہہ پڑا ہے، پٹنہ میں عوامی اجتماع ناقابل یقین تک ہوگیا ہے، ادھر لکھنؤ میں پولس کی بر برتا کے باوجود اور امت شاہ کے بیان اور دھمکی بھرے الفاظ کے باوجود خواتین کی تعداد گھنٹہ پر بڑھتی ہی جارہی ہے، ہندو مسلمان کا حسین سنگم دیکھنے کو مل رہا ہے، اسی طرح کیرلا، پنجاب کے بعد ممتا بنرجی بنگال میں سی اے اے کے خلاف ودھان سبھا میں بل لانے جارہی ہیں، ان کے بعد ایم پی، راجستھان، مہاراشٹر اور پھر نارتھ ایسٹ کے اسٹیٹس سے بھی یہی امید کی جارہی ہے، بہت سی رفاہی جماعتوں نے بھارت بند کا اعلان کردیا ہے، ایسے میں اندازہ کیا جا سکتا ہے؛ کہ کیا کچھ ہوگا؟ سپریم کورٹ کو جو کرنا وہ کرے گی؛ لیکن عوام سرکار کو گھٹنے پر لاکر دم لے گی، اس بات کا ہمیں یقین و ایمان ہے کہ اس بار وہ ہوگا، جسے دیکھ کر چشم فلک بھی مسکرا اٹھے، اور انسانیت کھلکھلا جائے، اب تو بس دیکھنا ہے زور کتنا بازو قاتل میں ہے.* Mshusainnadwi@gmail.com 7987972043 22/01/2020
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔