کیا یہ وہی پردہ ہے؟ جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے

از✍ *عبدالواحد مظفرنگری*

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اللہ تبارک و تعالٰی نے عورتوں کے لئے پردے جیسی عظیم الشان نعمت کو منتخب فرمایا تاکہ ہوس پرستوں کی نگاہ سے محفوظ رکھا جا سکے؛ لیکن آج عورتوں پر اس قدر مغربیت کا بھوت سوار ہو گیا ہے کہ جو برقع عورت کے لئے پردہ اور زیب و زینت کو چھپانے کا ذریعہ تھا، آج عورتوں نے اسی کو فیشن جیسے گندے نام کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیاہے،اس سے پردہ نہیں، بلکہ کھلی بے حیائی کا مظاہرہ ہوتاہے، آج عورتوں نے مروجہ برقعے کو اپنا کر اپنی عفت و عصمت کا سودہ کیا ہے، بےحیائی اور زنا کاری کی دعوت دے کر خود کو غیر مردوں کے لئے نمائش کا ذریعہ بنایا ہے، جس سے اس کی عفت و عصمت پر داغ لگ سکتا ہے، بلکہ لگ بھی رہا ہے، آج جو زناکاری عام ہو رہی اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے،
بہر حال عورتیں اس خوش فہمی میں مبتلا نہ ہو کہ ہم نے تو (چمک دمک، اور جسم کے نشیب وفراز کو ظاہر کرنے والا، اور بے حیائی کو
فروغ دینے والا) برقع پہن کر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کی مکمل پاسداری
کر لی ہے، اور پردے کے
فریضہ کو انجام دے دیا ہے،
یاد رہے!! یہ پردہ نہیں ہے بلکہ کھلی بے پردگی ہے، جو اچھے سے اچھے انسان کو بھی فتنے میں مبتلا کرنے کا ہنر رکھتی ہے، عورتوں کے لئے اس سے بہتر یہ ہے کہ برقعہ پہننے کے بجائے منہ پر صرف کپڑا لپیٹ لیں، کیونکہ جب پردے کا مقصد ہی پورا نہیں ہو رہا ہے تو اس طرح نمائش کرنے سے، اور لوگوں کو دعوت نظارہ دے کر گناہ میں مبتلا کرنے سے کیا فائدہ، جسم تو کپڑوں سے بھی چھپا رہتا ہے، لیکن اگر آپ کو پردہ کرنا ہی ہے، اور آپ کے اندر کچھ حیا باقی ہے، اور آپ چاہتی ہیں کہ اللہ نے جو حکم دیا ہے اس کی مکمل پاسداری کی جائے، اور غیر مردوں سے اپنے آپ کو چھپایا جائے، تو شریعت کے مطابق پردہ کا اہتمام کیجئے، جو کہ ڈھیلا ڈھیلا، اور بالکل سادہ ہو، نہ اس میں کسی طرح کی چمک دمک ہو، اور نہ ہی ڈزائندار ہو، بلکہ ایسا برقعہ ہونا چاہئے کہ، یہ پتا ہی نہ چلے کہ بوڑھی عورت جا رہی ہے یا جوان، تبھی پردے کا اصل مقصد، اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی فرمانبرداری حاصل ہوگی،
مرد حضرات کو چاہئے کہ اپنے اپنے گھروں کا جائزہ لے کر اپنی ماؤں بہنوں کو شرعی پردہ کرانے کی کوشش کریں، تاکہ ان کی اور آپ کی آخرت برباد نہ ہو، اس کے متعلق سوال عورتوں سے ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے مردوں سے بھی ہوگا، جیساکہ حدیث پاک اندر آپ ﷺ کا ارشاد گرامی واضح لفظوں میں موجود ہےکہ،
کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ
ترجمہ: تم میں سے ہر شخص راعی (نگراں) ہے، اور ہر راعی (نگراں) سے اس کی رعیت(ماتحتوں) کے بارے میں سوال ہوگا، اس حدیث کی رو سے مرد حضرات اپنی عورتوں کے نگراں ہیں اس لئے ان سے ان کی عورتوں کے متعلق بھی سوال ہوگا کہ تم نے اپنی بیویوں، بیٹیوں، اور ماؤں کو گناہوں سے کیوں نہیں روکا، اور ان کو شریعت کا پابند کیوں نہیں بنایا، اور ایسے برقعہ کا استعمال کیوں کرنے دیا جس سے بے پردگی لازم آئے، اس لئے اپنے گھروں کی عورتوں کو شریعت کے مطابق زندگی گزارنے کی پابند بنائیں، تا کہ آخرت کے اندر نہ آپ کو پریشانی ہو اور نہ ہی آپ کی ماؤں بہنوں کو، لیکن اگر ہم نے اس پر غور نہیں کیا تو مذکورہ حدیث کے مصداق قرار پائیں گے، اور آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ مروجہ برقعہ سے پردہ نہیں بلکہ کھلی بے پردگی ہوتی ہے جس سے بے حیائی پھیلتی ہے اور بہت سے فتنے رو نما ہوتے ہیں، اور ایسی عورت پر اللّٰہ کی لعنت برس رہی ہوتی ہے،
اور بے پردہ گھومنے والی عورتوں کے بارے میں احادیث کے اندر سخت وعیدیں آئی ہیں، ایک حدیث کے اندر آیا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا آنحضرت ﷺ سے ملنے کے لئے آپ ﷺ کے گھر تشریف لے گئے، حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ رو رہے ہیں، اور آپ ﷺ پر گریہ طاری ہوگیا آپ ﷺ کی یہ حالت دیکھی تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کس چیز نے آپ ﷺ کو رلایا ہے؟ اور کس بنا پر آپ ﷺ اتنا رو رہے ہیں؟ آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا” میں نے شب معراج میں اپنی امت کی عورتوں کو جہنم کے اندر قسم قسم عذابوں میں مبتلا دیکھا ہے، اور اتنا شدید اور ہولناک عذاب تھا کہ اس عذاب کے تصور سے مجھے رونا آ رہا ہے،
آپ ﷺ وسلم نے چھ قسم کی عورتوں کو اس دردناک عذاب میں مبتلا دیکھا تھا،
جن میں سے ایک عورت کو دیکھا کہ وہ اپنے بالوں کے ذریعے جہنم کے اندر لٹکی ہوئی ہے اور اس کا دماغ ہانڈی کی طرح پک رہا ہے، اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس عورت کو میں نے سر کے بالوں کے ذریعہ جہنم میں لٹکا ہوا دیکھا اور جس کا دماغ ہانڈی کی طرح پک رہا تھا اس کو یہ عذاب بے پردہ گھر سے نکلنے کی وجہ سے ہو رہا تھا.
جہنم میں عورتوں پر عذاب دیکھنے کے سلسلے میں حضور اقدس ﷺ نے اور بھی بہت سی حدیثیں بیان فرمائی ہے۔ چن

انچہ نامحرم مردوں کے سامنے بے پردہ نکلنے کے سلسلے میں ایک حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا میں نے جہنم میں زیادہ تر عورتوں کو دیکھا ہے- پھر فرمایا کہ عورتوں کے جہنم میں کثرت سے جانے کی چار وجہیں ہیں :
١۔ ایک وجہ یہ ہے کہ ان میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا مادہ بہت کم ہے-
٢- دوسری وجہ یہ ہے کہ ان میں حضور ﷺ کی تابعداری کا جذبہ کم ہے-
٣- تیسری وجہ یہ ہے کہ ان میں اپنے خاوند کی فرمانبرداری بہت کم ہے-
٤- اور چوتھی وجہ یہ ہے کہ ان کے اندر بن ٹھن کر بے پردہ گھر سے نکلنے کا جذبہ بہت زیادہ پایا جاتا ہے-
یہ چوتھی وجہ وہی ہے جو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ آج کل اکثر خواتین جب باہر نکلیں گی تو خوب اعلیٰ سے اعلیٰ جوڑا پہن کر اور خوب آراستہ پیراستہ ہو کر، میک اپ، خوشبو لگا کر، اور اوپر سے ستم بالائے ستم یہ کہ ایسا برقعہ پہن لیں گی جو ان کے جوڑے سے بھی کہیں زیادہ چمک دمک والا، اور ڈزائندار ہوتا ہے، اور اتنا ٹائٹ کہ جسم کا ہر عضو اپنی نمائش کرا رہا ہوتا ہے، اور غیر مردوں کو اپنی طرف کھینچ رہا ہوتا ہے، بے حیائی، اور زنا کی کھلے عام دعوت دے رہا ہوتاہے،
آج برقعوں میں ایک سے بڑھ کر ایک اسٹائلش، نت نئے ڈیزائن، کڑھائی، کٹ ورک، موتی، نگینے، رنگوں سے بھرپور،
پردے اور حجاب کے نام پر کیسے کیسے فیشن متعارف کرائے جارہے ہیں
کہ وہ بجائے عورت کو ڈھانپنے کے مزید عیاں کررہی ہیں نا دیکھنے والا بھی دیکھنے پر مجبور ہوجائے ۔
ہر ایک نظر کو دعوت نظارہ دیتے ہوئے حجاب-
میں جب دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کیا
یہ وہی پردہ ہے جس کا اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے؟
ہماری خواتین نے برقعے اور حجاب کو بھی فیشن کے طور پر اپنایا ہے، حسن اور خوبصورتی کے مقابلے، ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی دوڑ، سب میں نمایاں نظر آنے کا جذبہ، فیشن کا حد سے بڑھتا ہوا شوق،
افسوس صد افسوس، یہ کس راستے پر چل پڑیں ہیں؟ یہ وہ راستہ ہے جسے شیطان نے ہماری نظروں میں مزین کر کے دکھا دیا ہے،
یہی تجھ کو دھن ہے، رہوں سب سے بالا
ہو زینت انوکھی، ہو فیشن نرالا
تجھے حسنِ ظاہر نے دھوکے میں ڈالا
جیا کرتا ہے کیا ، یونہی مرنے والا؟
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جاہ ہے، تماشا نہیں ہے!!!
ذرا سوچیں تو سہی کیا یہ وہی پردہ ہے قرآن نے جس کا حکم دیا ہے؟؟
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا.
(سورۃ الأحزاب. 59)
ترجمہ: اے نبی! اپنی بیویوں، اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہ دیجئے کہ وہ اپنی چادروں کے پلو اپنے اوپر لٹکا لیا کریں، اس طرح زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور انہیں ستایا نہ جائے اور اللہ تعالٰی معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے.
قرآن جس پردے کا حکم دیتا ہے وہ تو مومن عورتوں کی زیب و زینت کو چھپانے کے واسطے ہے، تاکہ پہچان لی جائیں کہ یہ شریف باحیا عورتیں ہیں، ان پر کوئی میلی نظر نہ ڈالے، مگر آج کل جو کچھ پردے اور حجاب کے نام پر ہمارے سماج میں ہورہا ہے اگر اسے نہ روکا گیا تو پردہ خود ایک مذاق بن کر رہ جائے گا-
برقع پہننے کا مطلب کیا ہے؟ کیا دوسروں کی توجہ خواہ مخواہ اپنی طرف مبذول کرانا ہے؟
جس طرح کے برقعے عورتوں نے استعمال کرنا شروع کردئے ہیں، کیا یہ واقعی پردے کے تقاضوں کو پورا کررہے ہیں؟ یا عورتوں نے حجاب کے نام پر ایک اور زیب و زینت اختیار کر لی ہے؟ اس طرح کے برقعوں کا آخر مقصد کیا ہے؟ یہ کس کو خوش کررہی ہیں؟ کس کو متاثر کرنا چاہتی ہیں؟ ذرا اپنے دلوں کو ٹٹولیں تو سہی، کیا یہ پردہ آپ اللہ کو خوش کرنے کے لئے کررہی ہیں؟ کیا یہ پردہ آپ کے ایمان کے تقاضوں کو پورا کررہا ہے؟ پردہ تو عورت کو عزت اور عظمت عطاء کرتا ہے، اسے دوسروں کی نظر میں باعزت بناتا ہے، اسے لوگوں میں معزز اور متحرم ظاہر کرتا ہے، اسے نامحرم مردوں کی حریص نظروں سے بچاتا ہے، پردہ عورت کی حفاظت کرتا ہے!!!
لیکن جو پردہ آج ہماری مائیں بہنیں کررہی ہیں کیا وہ ان سارے تقاضوں کو پورا کررہا ہے ؟
میری مودبانہ اور دردمندانہ درخواست ہے، اپنی مسلمان بہنوں سے، اپنے معاشرے سے، کہ خدارا پردے کو پردہ ہی رہنے دیں، اسے اپنی خواہشات اور فیشن کی بھینٹ نہ چڑھائیں، اپنے اسلامی وقار کو قائم رکھیں،
سادگی کو اپنائیں، سادگی ایمان کا حصہ ہے، فیشن سے عزت نہیں ملتی، اللہ عزت دیتا ہے، اپنی نیتوں کو ٹھیک کرلیں، ڈھیلے ڈھالے اور سادہ حجاب اور برقعے استعمال کریں، اللہ کی رضا و خوشنودی کو پیش نظر رکھیں، اللہ کا حکم پورا کرنے کے لئے پردہ کریں، دین کے احکامات کا تمسخر نہ اڑائیں!!!
یہ چار دن کی زندگی اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لئے نہیں ملی تھی، یہ زندگی ایک امتحان ہے، آزمائش ہے،
کہ کون آخرت کی بہترین تیاری کرنیوالا ہے؟ کون اپنے رب کی رضا اور خوشی کو اہم??ت دیتا ہے؟ اور کون اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے ا

ندھا دھند بھاگتا ہے؟ زندگی کسی کھیل تماشے میں ضائع کرنے کے لئے نہیں ہے، سوچنے کی بات ہے، کہ اگر آپ بہت خوبصورت نظر آبھی گئیں؟ فیشن کی دوڑ میں سب سے آگے نکل بھی گئیں؟ آپ لوگوں کی نظروں میں بہت جچ بھی گئیں؟ اگر یہ سب کچھ آپ کو مل بھی گیا تو کیا حاصل ہوجائے گا؟ موت کے ساتھ ہی ہر چیز کا خاتمہ ہو جانا ہے، دنیا کی ناموری، شہرت عزت سب کچھ یہیں رہ جائے گی، اور آخرکار انسان اکیلا ہی ایک دن اپنی قبر میں سو جائے گا، اپنے اعمال کا بوجھ لیکر، جہاں سوائے اپنی نیکیوں کے کچھ کام آنیوالا نہیں ہے۔
عقلمند وہ ہے جو مرنے سے پہلے موت کی تیار کر لے، اللہ تعالیٰ نے بہت عظیم الشان جنت بنائی ہے، اپنے فرمانبردار بندوں کے لئے، وہاں وہ وہ نعمتیں ہیں، جو نہ کسی آنکھ نے کبھی دیکھی، نہ کسی کان نے سنی، اور نہ کسی دل پر انکا خیال گزرا ہے، آج دنیا میں رب چاہی زندگی گزار لیں، کل آخرت میں اپنی من چاہی زندگی گزارنا،
استغفر الله ربی من کل ذنب وأتوب الیه-
اللہ رب العزت خیر کا معاملہ فرمائے، اور ہماری ماؤں اور بہنوں کو ہدایت عطاء فرمائے، آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

 

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔