کس کس کا انکاونٹر کریں گے

*کس کس کا انکاونٹر کریں گے ___؟* ✍ *محمد صابر حسین ندوی*

*حیدرآباد میں پرینکا ریڈی کے ساتھ عصمت دری کرنے والے چار نوجوانوں کو ۶/دسمبر ۲۰۱۹ کی رات تین بجے اسی مقام پر ان کاونٹر کردیا گیا، جہاں پر متاثرہ کی آتشزدہ نعش پائی گئی تھی، پولس کے بیان کے مطابق تفتیش کے سلسلہ میں ان ملزمین کو وہاں لے جایا گیا تھا، دوران کارروائی ان میں سے ایک نے پولس کی بندوق چھین کر بھاگنے اور حملہ کرنے کی کوشش کی؛ جس کے نتیجے میں پولس نے ایکشن لیا اور چاروں کو مار گرایا_ عوام میں خوشی ہے، جوش ہے، اس سے جڑے پولس اہلکار کی واہ واہی ہورہی ہے، دست بوسی کی جارہی ہے، سیلفیاں لی جارہی ہیں_ لیکن سوال یہ ہے کہ جب ایک نے بھاگنے کی کوشش کی تو چاروں کو گولی کیوں ماری گئی؟ بندوق نکالنے کے بعد اس نے کوئی فائر کیوں نہیں کیا؟___ نیز سوال یہ بھی ہے کہ کس کس کا ان کاونٹر کیا جائے گا؟ اسی کیس کے ٹھیک ۳۶ گھنٹوں کے اندر متعدد دل دوز واقعات ریپ اور قتل کے سامنے آئے، جن میں کل ۱۸۹ ملزمین کے خلاف کیس درج ہوا_ کیا انہیں بھی ماردیا جائے؟ کئی سیاسی نمائندوں کے خلاف ریپ اور عورتوں کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے درج ہیں، نتیانند کی ویڈیو وائرل ہوچکی ہے، لیکن کیا ہوا؟ اسی لڑکی کو ریمانڈ پر لے لیا گیا۔* *اناو کے سینگر کا واقعہ کون نہیں جانتا، بی جے پی کا نیتا ہونے کی وجہ سے اسے نہ صرف چھوڑ دیا گیا؛ بلکہ اس نے جیل کے دوران ہی متاثرہ کے اکثر خاندان کو ختم کروا دیا؟ لیکن اس کا انکاونٹر نہیں ہوا_ کیونکہ علاقے میں دست پکڑ اتنی مضبوط اور خواتین میں اتنا خوف ہے کہ اس کا اندازہ یوں بھی لگا سکتے ہیں؛ ایک رپورٹ کے مطابق ۲۰۱۹ میں اناو کے اندر کل ۸۶ ریپ، ۱۸۵ جنسی چھیڑ چھاڑ کے ایف آئی آر درج کئے گئے۔ اس کے علاوہ رام رہیم، بابا آسارا جیسے سینکڑوں فہرست میں ہیں، تقریبا پونے دو لاکھ افراد کے خلاف زنا کے معاملے میں ٹرائل کورٹ کے اندر الزام ثابت کردیا گیا ہے، کیا ان سب کا ان کاونٹر کردیا جائے گا؟ ہندوستان دنیا کے ان ممالک میں سے ہے جہاں سب سے زیادہ عورتوں کے ساتھ ظلم ہوتا ہے؛ بلکہ عالمی انڈکس کے مطابق یہ ملک عورتوں کیلئے سب زیادہ خطرناک ہے، ہر پندرہ منٹ میں ایک ریپ کیا جاتا ہے، یہ وہ معاملات ہیں جنہیں تھانوں میں تحریری شکل میں لایا جاتا ہے، جبکہ رپورٹ یہ بتلاتی ہے کہ چھیانوے فیصد زنا کے معاملے میں کیس درج ہی نہیں ہوتا ہے، ذرا سوچئے! اگر ان سب کو جوڑ دیا جائے تو کتنے لوگ مجرم قرار پائیں گے_ تو کیا ہم ان سب کا انکاوبٹر کرنے کو تیار ہیں__؟* صحیح بات تو یہ ہے کہ کسی بھی ملزم کو اپنا دفاع کرنے کا پورا حق ہے، اس سے پہلے کسی بھی طرح کی کارروائی محض نظام کے کھوکھلےپن اور سسٹم کی بے کاری کو ظاہر کرتا ہے، ہندوستان کیلئے سب بڑا فخریہ لمحہ وہ تھا جب یہاں عادلانہ نظام میں قصاب کو بھی دفاع کرنے کا موقع دیا گیا، اور ایک پروسیز کے بعد فیصلہ کیا گیا_ سوچئے! اگر یہی قانون چل پڑا کہ ہر کوئی قانون ہاتھ میں لینے لگ جائے تو پھر وہی ہوگا جو جنگل میں ہوتا ہے، کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم ایک جنگل راج کی طرف بڑھ رہے ہیں_؟ ویسے بھی پولس کس قدر لائق اعتماد ہے کون نہیں جانتا؟ بیسیوں سال جیل کی سلاخو میں معصوموں کو سڑانے کے بعد بری کئے جانے کے واقعات کیا آپ نہیں جانتے؟ یہ دراصل لنچنگ کو جائز کرنے کی بات ہے، اکثریت کو تقویت پہونچانے کی سازش ہے، اور قانون کو بازیچہ اطفال بنا کر رکھ دینے کی کوشش ہے، اگر یہ کامیاب ہوگئے تو جان لیجئے! ہر طاقتور عادل بن جائے گا، جس کے پاس جو بھی معاملہ پہونچے وہی اپنا زور دکھائے گا اور انصاف کی کر??ی پر براجمان ہوجائے گا، عدلیہ اور مقننہ کہ حیثیت ختم ہوجائے گی، اور جمہوریت سرد بستے میں پڑی رہ جائے گی۔ *سچی بات تو یہ ہے کہ یہ سب ایک سیاسی کھیل ہے، اپنی کمزوری کو طاقت بنا لینا اور عوام کی نفسیاتی کیفیت کو حربہ کے طور پر استعمال کرلینے کا ہتھکنڈا ہے، اگر واقعی عدل چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ان سیاست دانوں کا انکاونٹر کیجئے جن کے خلاف مقدمات ہیں، ان باباوں کا مار ڈالئے جو اپنی ایک سلطنت بنا عورتوں کا استحصال کرتے ہیں، پولس میں کئی ہزار جگہیں خالی ہیں، عدالت میں ججوں کی کمی ہے، ان سب عہدوں کو بھرئے، شہروں میں تحفظ کا نظام اور ایک سرکل بنائیے، تعلیم و تربیت پر توجہ دیجئے، ایجوکیشن بجٹ کو بڑھائے؛ لیکن یہاں حال یہ ہے کہ نربھیا کیس کے بعد فاسٹ ٹریک کورٹ کی بات کی گئی، خود نربھیا معاملے کا فیصلہ بھی ہوا مگر اب تک انہیں پھانسی نہ دی گئی، اور فاسٹ ٹریک کورٹ کی توسیع چھوڑ ہی دیجئے_! اس کی حقیقت یہ ہے کہ صوبائی سرکاروں نے جگہ تک نہیں دی کہ کورٹ بنائے جائیں___!! غور کیجئے کیسے انصاف ملے گا؟ حکومت اور محکمہ کی کیا نیت ہے؟ اور انکاونٹر کی کیا حقیقت ہے؟ کیا اس سے ریپ رک جائیں گے؟ عورتیں محفوظ ہوجائیں گی؟ ضرور سوچئے__!!*

Mshusainnadwi@gmail.com 7987972043 07/12/2019

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔