*مومن ہو تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی__*
*مذہب، فکر، اور سوچ پر بالخصوص مذہبی امور میں سب سے زیادہ آزادی کی دعویدار پوروپین قوم کس دیوالیہ کا شکار ہے، اور اسلام و مسلمان مخالف میں وے کس حد تک پہونچے ہوئے ہیں، اس کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے؛ کہ وہاں کے نام نہاد سیکولرزم کے ٹھیکیدار وقت بوقت اسلام کو نشانہ بناتے ہیں، اسلامی شعار کو ٹارگیٹ کرتے ہیں، اس کے نظام پر بےجا اشکالات کی بوچھار کرتے ہیں، نبی مکرم ﷺ کی توہین سے بھی باز نہیں آتے، ابھی تازہ واقعہ ناروے کے شہر کرسٹن سینڈ میں واقع ۲۱/ نومبر ۲۰۱۹ کا ہے، جہاں اسلام مخالف تنظیم سیان (SIAN_ stop Islamisation in Norway) نے حکومت کی سرپرستی میں قرآن کی بے حرمتی پر مشتمل ایک ریلی کا انعقاد کیا، اسلامی تعلیمات کا مزاق بنایا گیا، اور یہ سب کچھ تنظیم کے سربراہ لارس تھارسن کی نگرانی میں ہورہا تھا، اس نے خود قرآن کریم کا ایک نسخہ لیا اور نذر آتش کرنے لگا، مسلم نوجوان موجود تھے، وہاں موجود خود پولس اہلکار بھی تماشائی بنے ہوئے تھے، امت مسلمہ کی دل آزاری پر مجسم بنے ہوئے تھے، ایسے میں ایک نوجوان غازی عمر الیاسی نامی نکلے اور پورے جوش و خروش کے ساتھ تمام حدود و قیود اور حفاظتی دستہ کی ناک کے نیچے سے نکل کر اس ملعون پر حملہ آور ہوگئے، قرآن کی محبت و عشق میں چور اس شخص نے عالمی طاقتوں کے سامنے خود کو ڈال دیا، ایمانی حمیت سے لبریز اور دینی غیرت سے سرشار بہادر نے شاہین کی طرح جھپٹ کر اس کے حواس باختہ کردئے، سراپا تصویر بنی بھیڑ بھی حرکت میں آگئی، متعدد نوجوانوں نے آتش نمرود میں چھلانگ لگادی، اللہ تعالی کے کلام کو نہ صرف پڑھ کر بلکہ دل کی گہرائی میں اتار کر رکھنے والے ان جانبازوں نے پوری بھیڑ کے ہوش اڑادئے، حفاظتی دستہ نے اپنا جانبدارانہ کردار پھر دکھایا اور اسی نوجوان کو گرفتار کرلیا اور ساتھ ہی اس ملعون کو بھی حصار میں لے لیا گیا_* *یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے، اس سے ایک طرف مغرب کا مکروہ چہرہ کھلتا ہے، اسلام مخالف سازش کا پتہ چلتا ہے، سیکولرزم کے رخسار پر طمانچہ ہے تو وہیں یہ بھی بتاتا ہے؛ کہ نوجوانوں کا خون گرم ہے، ان کی رگوں میں مغرب کی وادیوں کا جادو نہیں، وہ حسن پورپ میں مسحور نہیں، وہ جبہ و دستار کے مصالح قوانین میں قید نہیں، وہ بے سود قائدین کی لفاظیوں اور امن وامان کی بے جا تاویلوں میں مسخر نہیں، انہوں نے غیرت و حمیت کا دودھ پیا ہے، اسلام کی حفاظت کا جذبہ اور دین پر مر مٹنے کا حوصلہ رکھتے ہیں، شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب مد ظلہ نے بہت خوب ٹویٹ کیا ہے: " مسلمانوں کو رواداری کا درس دینے والی مغربی دنیا قرآن کریم کے ساتھ بزدلی اور کمینگی کی انتہا پر پہوچ چکی ہے، کہ اس کی بے حرمتی کیلئے باقاعدہ تقریب منائی جارہی ہے_ آفرین ہے اس نوجوان پر جس نے اس کمینگی کا عملی جواب دیا، افسوس ہے کہ نہ میڈیا نے اسے اہمیت دی نہ ترکی کے سوا کسی مسلم ملک نے_" ترکی نے اس پر بھرپور مذمت کی ہے، اور سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ پوری مسلم برادری خموش تماشہ بین بنی ہوئی ہے، چنانچہ شیخ الاسلام نے یہ بھی ٹویٹ کیا: " اس اسلام دشمن اور ذلیل اقدام کی خبر پھیلنے میں بھی دیر لگی، مسلمان حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ اس کے خلاف عالمی سطح پر قدم اٹھائیں، اور اس نوجوان کو رہا کرائیں جس نے مسلمانوں کے دل جیتے ہیں_ یریدون لیطفئو نوراللہ بافواھھم و اللہ متم نورہ و لو کرہ الکافرون_"۔ اس پر استاد گرامی عمر عابدین مدنی قاسمی مدظلہ کا یہ دو ٹوک تبصرہ سوچنے پر مجبور کردیتا ہے: " ہر جرم کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا انتظار اور حکمت و مصلحت کے نسخوں کی تلاش؛ غیرت و حمیت کے تقاضوں کے خلاف ہے_"* بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی
✍ *محمد صابرحسین ندوی* Mshusainnadwi@gmail.com 7987972043 23/11/2019
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔