رمضان المبارک کے امتیازات
ظفر احمد خان ندوی
شیو بزرگ،تعلقہ کھیڈ،ضلع رتناگری مہاراشٹرا پن کوڈ: 415709
---------------------
رمضان المبارک کو اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں پر ایک امتیاز حاصل ہے یہی وہ مقدس اور بابرکت مہینہ ہے جس میں آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول ہوا،اسی عظمت والےمهینه میں اللہ تعالی کے حکم سے جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں شیطان کو پابند سلاسل کر دیا جاتا ہے،اس ماہ میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیادہ اسی ماه میں دوزخ ??ے آزادی کا پروانہ عطا کرتا ہے، اس ماہ کے روزے رکھنا ایمان والوں پر فرض کیا گیا ہے اس سے پہلے بھی امتوں پر روزے فرض کئے گئے تھے لیکن چند ایسی خصوصیات اور امتیازات اس امت کے روزے داروں کو عطا کی گئی ہیں جن سے پہلی امتوں کو محروم رکھا گیا تھا
(1)روزے دار کے منہ کی بو: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اللہ کے رسول سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے اللہ تعالی سے نقل کیا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے ہر عمل کا کفارہ ہے اور روزہ میرے لئے ہے میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، اور یقینا روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی بو سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے ، اس حدیث میں روزہ میرے لیے ہے اور روزے دار کے منہ کی بو کو مشک سے بھی پسندیدہ کہہ کر اللہ نے روزے دار کو بڑی اہمیت اور عزت بخشی ہےروزے دار کے منہ کی بو کو پسندیدہ قرار دینے کی وجہ یہ ہے کہ لوگ اسے عیب نہ تصور کریں اور ناگوار سمجھتے ہوئے روزے دار سے کنارہ کشی اختیار نہ کریں اور گفتگو کرنے میں کراہیت محسوس نہ کریں اور یہ بھی کہ یہ بو معدہ خالی ہونے کی وجہ سے آتی ہے اس کا تعلق منہ سے نہیں ہےلہذا مسواک ترک نہیں کرنا چاہئے کیونکہ مسواک کی ترغیب رسول اللہ نے دلائی ہے اور روزے دار کے منہ کی بو پر مسواک کرنے سے کوئی اثر نہیں پڑے گا
(2)فرشتوں کی دعا: روزے دار کے لئے فرشتے افطار کے وقت تک دعا کرتے ہیں فرشتے اللہ کی معصوم مخلوق ہیں اللہ کے احکام کی کبھی نافرمانی نہیں کرتے ہمیشہ اللہ کی اطاعت میں لگے رہتے ہیں ان کی دعا قبولیت کے زیادہ قریب ہوتی ہےروزے داروں کے حق میں ایسی نورانی مخلوق کا دعا کرنا امت محمدیہ کے مرتبے کی بلندی کو ثابت کرتا ہے تو وہیں روزے کی اہمیت و عظمت کو بھی واضح کرتا ہے
(3)جنت کی تزئین: اللہ تعالی روزانہ جنت کو سنوارتا اور مزین فرماتا ہے اور پھر جنت سے خطاب کرکے فرماتا هےکہ میرے نیک بندے اس ماہ میں اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر اور مجھے راضی کرکے تیرے پاس آئیں گے، ایک دوسری روایت میں ہے کہ ماہ رمضان کے استقبال کے لئے جنت ایک سال سے دوسرے سال تک مزین اور آراستہ کی جاتی ہے پھر جب رمضان کی پہلی رات آتی ہےتو عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے جو جنت کے درختوں کے پتوں اور دروازوں سے مس ہوتی ہے اور ان کو ہلاتی ہے جسے سن کر جنت کی حوریں آراستہ ہوکر جنت کے بالاخانوں سے جھانکتی اور آواز دیتی ہیں کہ کوئی ہے جو ہم کو اللہ سے مانگ لے اور اللہ ہم سے ان کا نکاح کر دے
(4) شیاطین کو مقید کرنا: ماہ رمضان المبارک میں سرکش شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے یا بیڑیوں میں جکڑ دیا جاتا ہے جس کی بنا پر بندوں کو گمراہ کرنے اور بهكانے کی کوششوں میں ناکام رہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ عام دنوں کی به نسبت رمضان میں لوگ برائیاں کم کرتے ہیں یہ بات مشاہدے میں بھی آتی ہے کہ رمضان المبارک میں کتنے ہی چور لٹیرے بدمعاش نشہ خور اور سٹے باز و دیگر برائیوں میں مبتلا افرادبرائیوں سے باز آ جاتے ہیں یا پھر کم کردیتے ہیں
(5) آخری رات میں مغفرت: رمضان المبارک کی آخری رات میں روزے داروں کی مغفرت کردی جاتی ہے احادیث میں اس رات کو لیلۃ الجائزہ کہا گیا ہے جس میں ایمان و احتساب کے ساتھ صیام و قیام اور عبادت کرنے والوں کے لئے بڑی خوشخبریاں هیں، چنانچہ اس رات میں فرشتے بھی بہت خوش ہوتے ہیں اور اللہ تعالی فرشتوں سے سوال کرتے ہیں اس مزدور کی اجرت کیا ہے جس نے اپنی مزدوری پوری کرلی تو فرشتے عرض کرتے ہیں اسے پوری پوری اجرت اور بدلہ ملنا چاہیےاس پر اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں فرشتوں تم گواہ رہو میں نے امت محمدیہ کے روزے داروں کو اجرت دے دیا یعنی میں نے روزے داروں کو بخش دیا
اللہ تعالی ان امتیازات میں ہمارا حصہ نصیب فرمائے اور رمضان کو ایمان و احتساب کے ساتھ گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔