روزے کی حکمتیں ظفر احمد خان ندوی امام مسجد آل ثواب، شوقب رجال المع، سعودی عرب --------------------- اللہ تعالی نے جو بھی ا حکام مشروع کیے ہیں وہ سب کے سب عظیم حکمتوں سے پر ہیں بعض اوقات تو ہمیں اس کی حکمت کا علم ہوتا ہے اور بعض اوقات ہماری عقلیں اس كی حکمت کا ادراک نہیں کر پاتیں اور بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم كچھ حكمتوں تو کا علم رکھتے ہیں اور بہت ساری حکمتیں ہم پر مخفی رہتی ہیں، علماء نے روزے کی مشروعیت کی بھی بعض حکمتوں کا ذکر کیا ہے جو سب کے سب تقوی اور پرہیزگاری سے متعلق ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں 1- روزے کی فرضیت کی پہلی حکمت حصول تقوی ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقوی اختیار کرو(البقرہ:183)، تقویٰ یہ ہے کہ انسان کے اندر ایسی کیفیت پیدا ہوجائے جو اللہ کے تمام احکام بجالانے اور تمام برائیوں سے دور رہنے پر آمادہ کر دے 2- روزے کی دوسری حکمت اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں کا شکر کرنا ہے روزہ کھانا پینا ترک کردینے کا نام ہے اور کھانا پینا اللہ کی بڑی نعمت ہے جب انسان کچھ دیر کے لیے ان نعمتوں کے استعمال سے رک جاتا ہے تو اس کی قدر و قیمت معلوم ہوتی ہے اور یہی قدروقیمت جذبه شكر پیدا کرتی ہے 3- روزے کی تیسری حکمت حصول صبر ہے یعنی انسان کے اندر یہ جوهر پیدا کرنا کہ وہ کسی نعمت کی محرومی پر شکوہ شکایت کے بجائے صبر سے کام لے اور اپنی ذات کو ابتلاء و آزمائش کی گھڑی میں حالات کا خندہ پیشانی کے ساتھ مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے صبر کرے اور اللہ کا شکر بھی ادا کرے 4- روزے کی مشروعیت کی چوتھی حکمت جذبہ ایثار و ہمدردی کا ابھارنا ہے روزے کی حالت میں انسان عملا بھوک پیاس کی کیفیت سے گزرتا ہے جس سے معاشرے کے مسکین نادار اور مفلوك الحال افراد روز دوچار ہوتے ہیں روزے کے ذریعہ آسودہ حال لوگوں کو ان مفلوك الحال افراد كی زبوں حالی کا احساس ہوتا ہے جس سے اخوت و محبت، مروت وانسانیت اور دردمندی وغمخواری جیسی اعلی اقدار وجود میں آتی ہیں 5- روزے کی پانچویں حکمت نفس کی پاکیزگی ہے روزہ انسان کے نفس اور قلب کے علاوہ باطن کو ہر قسم کی آلودگی اور گندگی سے پاک کرکے مطهر کردیتا ہے، ایک ماہ کے مسلسل روزے اور مجاہدے کا عمل انسان کو ایسا تربیت یافتہ کردیتا ہے جس سے آئندہ کی عملی زندگی کی راہ آسان ہو جائے 6- روزے کی چھٹی حکمت یہ ہے کہ انسان کو حرام کردہ چیزوں سے بچنے کی تربیت مل جائے وہ اس طرح کے انسان جب صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی کے لیے اس کے حکم سے کچھ دیر کے لیے حلال چیزوں سے رک جاتا ہے تو حرام کرده چیزوں سے تو بدرجہ اولیٰ رک جائے گا اس لئے روزہ اللہ کے حرام کردہ امور سے بچاؤ کا ذریعہ ہے 7- روزے کی ساتویں حکمت مومن کو کثرت اطاعت و عبادت کا عادی بنانا ہے کیونکہ انسان روزے کے حالت میں بہت زیادہ اطاعت و عبادت میں مشغول ہوتا ہے اور بعد میں اس کا عادی ہو جاتا ہے 8- آٹھویں حکمت یہ ہے کہ روزے میں شیطان کے حربے اور وسوسے کمزور ہوجاتے ہیں جس کی بنا پر انسان معاصی اور جرائم بھی کم کرنے لگتا ہےاور شیطان کے مکر و فریب سے بچ جاتا ہےجس کی بنا پر دل اچھائی اور بھلائی کے کاموں پر آمادہ ہوتا ہے اور برائی کے کام ترک کردیتا ہے 9- روزہ جیسی اہم عبادت کی مشروعیت کی نویں حکمت یہ ہے کہ روزہ رکھنے میں شہوات پر قابو پایا جاتا ہے کیونکہ جب نفس سیر ہو اور اس کا پیٹ بھرا ہو تو وہ شہوات کی تمنا کرنے لگتا ہے اور جب بھوکا ہو تو پھر خواہشات سے بچتا ہے 10- دسویں حکمت یہ ہے کہ روزہ رکھنا انسان کو بہت ساری بیماریوں سے بچاتا ہے اور کئی بیماریوں کا علاج بھی ہے، اطبا اور سائنس دانوں کی تحقیق کے مطابق روزہ اپنے آپ میں خود ایک طریقہ علاج ہے، اس کے علاوہ روزے كی اور بھی بہت ساری حکمتیں اور مقاصد علمائے کرام نے بیان کئے ہیں اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو روزے کے مقاصد اور حکمتوں کو سمجھنے اور محض اللہ اور اس کے رسول کا حکم سمجھ کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور حسن عبادت پر ہماری مدد فرمائے آمین
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔