سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دست گیری کی

*سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دست گیری کی*

*محمد قمرالزماں ندوی* *مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاپگڑھ*

*نعتیہ شاعری* شاعری کی ایک مشہور و معروف اور مقبول صنف ہے لیکن یہ شاعری کی سب سے مشکل صنف بھی ہے اس میں شاعر کو بہت احتیاط سے چلنا پڑتا ہے ورنہ خطرہ رہتا ہے کہ تعریف نبی میں کہیں افراط و تفریط نہ ہوجائے اور وحدانیت و رسالت کا فرق کہیں مٹ نہ جائے اس لئے شعراء کو پھونک پھونک کر اس صنف شاعری میں قدم رکھنا پڑتا ہے ۔ بہت سے شعراء جوش عقیدت میں اس فرق کو ملحوظ نہ رکھ سکے اور افراط و تفریط اور غلو کے مقام پر جا پہنچے ہیں ۔ *ن ع ت* عربی زبان کا ایک مادہ ہے لغت میں اس کے معنی ۰۰ اچھی اور قابل تعریف صفات کا کسی شخص میں پایا جانا اور ان صفات کا بیان کرنا ہے ۰۰ کہتے ہیں نعت الرجل یعنی اس شخص میں خلقتا و طبعا بہترین خصلتیں پائ جاتی ہیں ۔ اسی طرح بہتر معنوی و صوری صفات کے حامل کو عربی میں کہا جاتا ہے ھو نعتہ وہ خوبی اور تعریف میں بہترین ہے ۔ *قرآن مجید* میں نعت کا لفظ استعمال نہیں ہوا ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال یعنی احادیث میں دو تین جگہ یہ لفظ استعمال ہوا ہے اور ہر جگہ خوبی اور وصف محمود کے لئے استعمال ہوا ہے ۔ *عربی زبان* میں یوں تو تعریف و توصیف کے لئے بہت سے الفاظ استمال ہوئے ہیں مثلا حمد،ثنا اور مدح لیکن اہل قلم اور شعراء حضرات نے لفظ حمد کو اللہ عز و جل کی تعریف کے لئے اور لفظ نعت کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ثنا و صفت بیان کرنے کے لئے مخصوص کر لیا ہے ۔ اردو فاری اور عربی زبان میں نعت کا یہ مفہوم تو ہے ہی لیکن اب اس کی اتباع میں دنیا کی تمام زبانوں میں بھی نعت سے *رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم* کی مدح و ثنا مراد ہوتی ہے۔ نعت *رسول صلی اللہ علیہ وسلم* نظم و نثر دونوں اقسام ادب میں ہمیشہ سے لکھی جاتی رہی ہے مگر عام طور پر نعت کا لفظ ان نظموں کے لئے زیادہ استعمال ہوا ہے جو مدح رسول کے لئے لکھی گئ ہیں ۔ *اس* روئے زمین پر اللہ تعالی کی تعریف کے بعد سب سے زیادہ جس ہستی کی تعریف کی گئ ہے اور اللہ تعالی کی حمد و تعریف کے بعد جو ہستی سب سے لائق ستائش و مدح ہے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہے شاید ہی کوئ ہفتہ اور دن ہو جس میں آپ کی تعریف و توصیف پر مضامین و مقالات کتابیں نثر و نظم میں شائع نہ ہوتی ہوں ۔ آئیے *نبئ رحمت صلی اللہ علیہ و سلم* کی ولادت کے ان ایام کی مناسبت سے *مرحوم ماہرالقادری رح* کا شہرئہ آفاق خراج عقیدت ۰۰ آپ کے حضور۰۰ درود و سلام پیش کرتے ہیں اس امید کے ساتھ کہ اس درود و سلام میں *آپ صلی اللہ علیہ وسلم* کے جن اعلی اوصاف اور خوبیوں کا ذکر کیا گیا ہم بھی انہیں بحیثیت امتی اپنانے کی کوشش کریں گے ۔

*سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی* *سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی*

*سلام اس پر کہ اسرار محبت جس نے سمجھائے* *سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے*

*سلام اس پر کہ جس نے خون کے پیاسوں کو قبائیں دیں* *سلام اس پر کہ جس نے گالیاں کھا کر دعائیں دیں*

*سلام اس پر کہ دشمن کو حیات جاوداں دے دی* *سلام اس پر، ابو سفیان کو جس نے اماں دے دی*

*سلام اس پر کہ جس کا ذکر ہے سارے صحائف میں* *سلام اس پر، ہوا مجروح جو بازار طائف میں*

*سلام اس پر، وطن کے لوگ جس کو تنگ کرتے تھے* *سلام اس پر کہ گھر والے بھی جس سے جنگ کرتے تھے*

*سلام اس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا* *سلام اس پر کہ ٹوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا*

*سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا* *سلام اس پر، جو بھوکا رہ کے اوروں کو کھلاتا تھا*

*سلام اس پر جو امت کے لیے راتوں کو روتا تھا* *سلام اس پر جو فرش خاک پر ??اڑے میں سوتا تھا*

*سلام اس پر جو دنیا کے لئے رحمت ہی رحمت ہے* *سلام اس پر کہ جس کی ذات فخر آدمیت ہے*

*سلام اس پر کہ جس نے جھولیاں بھردیں فقیروں کی* *سلام اس پر کہ مشکیں کھول دیں جس نے اسیروں کی*

*سلام اس پر کہ جس کی چاند تاروں نے گواہ دی* *سلام اس پر کہ جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی*

*سلام اس پر، شکستیں جس نے دیں باطل کی فوجوں کو* *سلام اس پر کہ جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی*

*سلام اس پر کہ جس نے زندگی کا راز سمجھایا* *سلام اس پر کہ جو خود بدر کے میدان میں آیا*

*سلام اس پر کہ جس کا نام لے کر اس کے شیدائی* *الٹ دیتے ہیں تخت قیصریت اوج دارائی*

*سلام اس پر کے جس کے نام لیوا ہر زمانے میں* *بڑھا دیتے ہیں ٹکڑا سرفروشی کے فسانے میں*

*سلام اس ذات پر، جس کے پریشاں حال دیوانے* *سناسکتے ہیں اب بھی خالد و حیدر کے افسانے*

*درود اس پر کہ جس کی بزم میں قسمت نہیں سوتی* *درود اس پر کہ جس کے ذکر سے سیری نہیں ہوتی*

*درود اس پر کہ جس کے تذکرے ہیں پاک بازوں میں* *درود اس پر کہ جس کا نام لیتے ہیں نمازوں میں*

*درود اس پر، جسے شمع شبستان ازل کہئے* *درود اس ذات پر، فخرِ بنی آدم جسے کہئے*

*ماہر القادری*

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔