*صرف پانچ منٹ کا مدرسہ قرآن و حدیث کی روشنی میں*
04 *محرم الحرام*
نمبر (1):(( *اسلامی تاریخ*))
*جِنّات کی پیدائش*
قرآن و حدیث میں جنوں کا تذکرہ کثرت سے آیا ہے، انسانوں سے پہلے ہی ان کی پیدائش ہو چکی تھی، اللــہ تعالی نے ان کو آگ سے پیدا فرمایا، ایک طویل زمانے تک وہ زمین میں آباد رہے، پھر انہوں نے فساد مچانا اور خون بہانا شروع کیا، تو اللہ تعالی نے فرشتوں کے ذریعے انہیں سمندر کے جزیروں اور دور دراز پہاڑوں کی طرف بھگا دیا، ابلیس بھی جنات میں سے تھا، لیکن کثرت عبادت کی وجہ سے فرشتوں کا سردار بنا دیا گیا تھا، لیکن جب اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیا، تو اس نے تکبر کیا اور سجدہ کرنے سے انکار کر دیا، چنانچہ اللہ تعالی نے دھتکار کر اس کو دنیا میں بھیج دیا اور اس سے تمام نعمتیں چھین لیں، اس طرح تکبر نے اسے ہمیشہ کے لیے ذلیل و رسوا کر دیا، حضور ﷺ اس دنیا میں انسان و جنات دونوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے بھیجے گئے تھے، چنانچہ احادیث میں جنوں کو اسلام کی دعوت دینے کا ذکر موجود ہے اور قرآن کریم میں جنات کی ایک جماعت کے ایمان لانے کا بھی تذکرہ موجود ہے۔
نمبر (2):(( *حضور ﷺ کا معجزه*))
*آپ ﷺ کا سینہ چاک کیا جانا*
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بچپن میں رسول اللہ ﷺ بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے، اتنے میں حضرت جبرئیل علیہ السلام آئے اور آپ کو پکڑ کر زمین پر لٹا دیا، پھر آپ کے سینے کو چاک کر کے دل نکالا اور پھر دل میں سے خون کا ایک لوتھڑا نکالا اور فرمایا: یہ شیطان کا حصہ ہے، پھر دل کو سونے کی طشتری میں رکھ کر زمزم کے پانی سے دھویا اور پھر دل کو بند کر کے اس کی جگہ واپس رکھ دیا، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں آپ کے سینے پر ان ٹاکوں کا اثر بھی دیکھتا تھا۔ (مسلم: 413، عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ)
نمبر (3):(( *ایک فرض کے بارے میں*))
*نماز چھوڑنے پر وعید*
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نماز کا چھوڑنا آدمی کو کفر سے ملا دیتا ہے۔ (مسلم: 246، عن جابر رضی اللہ عنہ) ایک دوسری حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا: ایمان اور کفر کے درمیان نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔ (ابن ماجہ: 1078، عن جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ)
نمبر (4):(( *ایک سنت کے بارے میں*))
*ہدایت کے لیے دعا*
اللــہ تعالی سے ہدایت طلب کرنے کے لیے ان الفاظ میں دعا کرنی چاہیے: ( *اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيْمَ*) *ترجمہ:* اے اللــہ! ہمیں سیدھے راستہ کی ہدایت فرما۔ (سورة فاتحہ: 5)
نمبر (5):(( *ایک اہم عمل کی فضيلت*))
*نماز کے بعد کی تسبیحات*
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص ہر نماز کے بعد 33 مرتبہ *سُبْحَانَ اللّٰهِ* 33 مرتبہ *اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ* 33 مرتبہ *اَللّٰهُ أَكْبَرُ*، یہ 99 مرتبہ ہوئے اور ( *لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلٰى کُلِّ شَیْءٍ قَدِيْرٌ*) یہ مل کر سو ہوئے، پڑھے گا، تو اس کے گناہ معاف ہو جائیں گے خواہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں. (مسلم: 1352، عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)
نمبر (6):(( *ایک گناہ کے بارے میں*))
*اسلام کے علاوہ کوئی دین مقبول نہیں*
قرآن شریف میں اللــہ تعالی فرماتا ہے: جو شخص اسلام کے علاوہ کسی دوسرے دین کو پسند کرے گا، تو اس کا وہ دین ہرگز قبول نہ کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں شامل ہوگا۔ (سوره آل عمران: 85)
نمبر (7):(( *دنیا کے بارے میں*))
*کافروں کے مال سے تعجب نہ کرنا*
قرآن شریف میں اللــہ تعالی فرماتا ہے: تم ان (کافروں) کے مال اور اولاد سے تعجب میں مت پڑنا، کیوں کہ اللــہ تعالی دنیا ہی کی زندگی میں ان کافروں کو عذاب میں مبتلا کرنا چاہتا ہے اور جب ان کی جان نکلے گی تو کفر کی حالت میں مریں گے. (سورہ توبہ: 55)
نمبر (8):(( *آخرت کے بارے میں*))
*قبر کے تین سوال*
ایک مرتبہ رسول اللــہ ﷺ نے فرمایا: مؤمن بندہ جب قبر میں پہنچتا ہے، تو اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اس کو بٹھاتے ہیں پھر اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے؟ وہ کہتا ہے: میرا رب اللــہ ہے، پھر پوچھتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے؟ وہ کہتا ہے: میرا دین اسلام ہے، پھر پوچھتے ہیں تمہارا نبی کون ہے؟ وہ کہتا ہے: محمد رسول اللــہ ﷺ . (ابو داؤد: 4753، عن البراء بن عازب رضی اللہ عنہ)
نمبر (9):(( *طب نبوی سے علاج*))
*کھجور سے علاج*
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: زچگی کی حالت میں تم اپنی عورتوں کو تر کھجوریں کھلاؤ اور اگر وہ نہ ملیں، تو سوکھی کھجوریں کھلاؤ۔ (مسند ابی یعلی: 434، عن علی رضی اللہ عنہ) *فائدہ:* بچے کی پیدائش کے بعد کھجور کھانے سے عورت کے جسم کا فاسد خون نکل جاتا ہے اور بدن کی کمزوری ختم ہو جاتی ہے۔
نمبر (10):(( *نبی ﷺ کی نصیحت*))
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے ہاتھ سے لقمہ گر جائے، تو اسے اٹھا لے اور صاف کر ک
ے کھالے، شیطان کے لیے اسے نہ چھوڑے اور کھانے کے بعد جب تک انگلیوں کو نہ چاٹ لے ہاتھ کو رومال سے نہ پونچھے، اس لیے کہ معلوم نہیں کہ کس دانے میں برکت ہے۔ (مسلم: 5301، عن جابر رضی اللہ عنہ)
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔