طلاق ثلاثہ سے متعلق قانون کی منظوری پر جمعیۃ علماء ہند کا بیان 

طلاق ثلاثہ سے متعلق قانون کی منظوری پر جمعیۃ علماء ہند کا بیان 

نئی دہلی:31/ جولائی جمعیۃ علما ء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے طلاق ثلثہ سے متعلق قانون کی منظوری کو مسلمانوں کے شرعی اور عائلی معاملات میں مداخلت قراردیتے ہوئے اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ اس قانون سے مسلم مطلقہ خواتین کے ساتھ انصاف نہیں بلکہ سخت نا انصافی ہوگی۔اس قانون کے تحت اس کاقوی امکا ن ہے کہ مطلقہ خواتین ہمیشہ کے لیے معلق ہو جائیں اور ان کے لیے دوبارہ نکاح اور از سرنو زندگی شروع کرنے کا ر استہ یکسر قطع ہو جائے، اس طرح طلا ق کے جواز کا مقصد فوت ہو جائے گا۔اس کے علاوہ مرد کے جیل جانے کی سزا عملی طور پر عورت اور بچوں کو بھگتنی پڑے گی۔اس کے مزید نقائص حکومت پر مختلف ذرائع سے پوری طرح واضح کیے جاچکے ہیں، مزید برآں جس قوم کے لیے یہ قانون بنایا گیا ہے ان کے نمائندوں سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا، نیز مذہبی فرقے، شریعت کے ماہرین اداروں اور تنظیموں نے اس مسئلے کے حل کے لیے شریعت کے دائرے میں جو تجاویز پیش کیں،انھیں یکسر نظر انداز کردیا گیا۔ حکومت ہٹ دھرمی کا رویہ اپنا تے ہوئے انصاف اور رائے عامہ کو طاقت کے ذریعہ روندنے پر آمادہ نظر آتی ہے جو کسی بھی جمہوریت کے لیے باعث شرم ہے۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس قانون کے پس پشت مسلمانوں پر کسی نہ کسی طرح یونیفارم سول کوڈتھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس کا مقصدخواتین کے ساتھ انصاف کے بجائے مسلمانوں کو مذہبی آزادی سے محروم کرنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ دستور ہند میں دیے گئے حقوق کے تحت مسلمانوں کے مذہبی اور عائلی معاملات میں عدالت یا پارلیامنٹ کو مداخلت کا ہر گز حق نہیں ہے، مسلمان بہر صورت شریعت پر عمل کرنا اپنے اوپر فرض سمجھتے ہیں اور سمجھتے رہیں گے۔

جمعیۃ علماء ہند تمام مسلمانوں سے پر زور اپیل کرتی ہے کہ وہ بالخصوص طلاق بدعت سے پوری طرح احتراز کریں اورشریعت کے حکم کے مطابق نکاح طلاق اور دیگر عائلی معاملات کو طے کریں تاکہ اس بہانے سے حکومتوں کو دخل اندازی کا موقع نہ مل سکے۔خانگی تنازعات کی صورت میں محاکم شرعیہ کے ذریعہ فیصلہ کا راستہ اختیار کریں اور سرکاری عدالتوں اور مقدمہ بازی سے احتراز کریں۔

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔