از: ظفر احمد خان ندوی
چھبرا ، دھرم سنگھوا بازار سنت کبیر نگر یو پی، 272154
سب کا ساتھ سب کا وکاس جیسے نعروں کے سہارے 2014 میں اقتدار حاصل کرنے والی بی حے پی حکومت کے سرخیل نریندررمودی کے عہد حکومت میں مسلمانوں کے ساتھ مذہبی منافرت اور گندی سیاست کا جو لا متناہی سلسلہ اخلاق سے شروع ہوا وہ جھارکھنڈ کے تبریز تک پہنچ گیا، جی ہاں وہی جھارکھنڈ جہاں 2017 میں گروہی تشدد کے شکار علیم الدین کے اہل خانہ کو ابھی تک انصاف نہیں مل سکا ، وزیراعظم اپنے بیانات میں اور ان کی پارٹی کے ترجمان ٹی وی ڈیبیٹس میں اظہار افسوس کے علاوہ عملی طور پر اسے روکنے کے لئے کوئی سخت قدم نہ اٹھا سکے اور نہ ہی کوئی قانون بنا سکے جو مسلمانوں کے تئیں حکومت کے امتیازی سلوک کا واضح ثبوت ہے ، کوئی ٹھوس کارروائی نہ ہونے سے ان کے متشدد کارکنان کا حوصلہ بڑھتا چلا گیا اور وہ مزید بے لگام ہو گئے کل اخلاق، پہلوخان ،جنید، علیم الدین آج تبریز اور کل کوئی اور, یہ اندوہناک سلسلہ پتہ نہیں کب اور کہاں تھمے گا ، اس سلسلے میں وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں جہاں اظہار افسوس کیا وہیں لیکن لگاکر اس کو غیر اہم بھی بنادیا، 27 جون ملک گیر احتجاج ہوا جس میں ہر طبقہ کے لوگ شامل تھے لیکن ضرورت ہے کہ جمعیت علماء، مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر مسلم تنظیمیں انتہائی حساسیت سے اس مسئلہ کو لیں اور پر امن و قانونی دائرہ میں رہتے ہوئے جمہوری سرگرمیاں دکھائیں. صرف مذمتی بیان سے کچھ نہیں ہوگا, ملکی سطح کے احتجاج ہونے چاہیے اور اس میں ہندو مسلم سکھ عیسائی اور تمام امن پسند سیکولر بھائیوں کو شامل کرنا چاہیے. اور اقلیتوں کی مسیحائی کا دم بھرنے والی حزب مخالف جماعتوں سے امید لگانے کے بجائے عوامی سطح پر طاقتور آواز میں حکومت سے سوال کیا جائے اور اسکو کٹگھرے میں کھڑا کیاجائے. پیام انسانیت اور باہمی امن و سلامتی کےلئے حکمت ومحبت کے ساتھ امن و شانتی وخیر سگالی کی دعوت کو پورے زور شور سے مضبوط کیا جائے جس سے اسلام اور مسلمانوں کے تئیں شکوک و شبہات دور ہوں لوگ ایک دوسرے کے قریب آئیں اور دیگر مذاہب کی افرادی قوت ہمیں دستیاب ہو۔ اور سب مل کر ملک کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنائیں ۔
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔