این- پی- آر__آہ! تم فطرت انسان کے ہمراز نہیں

  *این- پی- آر__آہ! تم فطرت انسان کے ہمراز نہیں!!*

      *ابھی CAA اور NRC کے مسئلہ میں سارا ہندوستان ایک سر ہو کر سڑکوں پر جمع ہے، مذہب، ذات، پات اور تمام معاشرتی تفریق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یکمشت ہو کر انقلاب کا نغمہ گایا جارہا ہے، بیرون ملک بھی اس کی چیخیں پہونچیں اور ملک ملک سے مذمتی بیانات جاری ہوئے ہیں، ہندوازم کا مکروہ چہرا سامنے آیا ہے اور ہندو اکثریت کی جانب سے تشدد و ناانصافی کی ایک نئی عبارت لکھی گئی ہے، ایسے میں سرکار کی بوکھلاہٹ یقینی ہے، یہی وجہ ہے کہ دن کے اجالے سے زیادہ روشن جھوٹ بولے جارہے ہیں، امت شاہ اور ان کے معاونین NRC اور ڈیٹینشن کیمپوں کی تصدیق کر رہے ہیں، تو دوسری طرف رام لیلا میدان دہلی سے عوام کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے سرے سے ہے ان کا انکار کردیا ہے، اسے سازش اور حکومت وقت کے ساتھ بے جا افواہ پھیلانے کی بات کہہ دی ہے_ بہر کیف یہ ان کی جھجھک اور عوام کی طاقت کے سامنے کھسکتی کرسی کا خوف ہے، لیکن رعونت، انانیت اور ہٹ دھرمی کا عالم یہ ہے؛ کہ ابھی تک کئی اموات کے باوجود اور متعدد زخمی افراد کے خون سے سرزمین کی پیشانی آلود کرنے کے باوجود ان قوانین کو واپس لینے کا اعلان نہیں کیا گیا_*        *وہ چاہتے ہیں کہ ملک جل جائے، ماحول یونہی آتش زدہ رہے، عوام کمزور ہو کر اور چیخ کر خود تھک جائیں، ٹھٹرتی سردی میں ان کا خون بھی سرد ہوجائے، چنانچہ نت نئے طریقے سے ان کی آزمائش کی جارہی ہے، بندوق کی گولیوں سے بھی استقبال ہورہا ہے، احتجاج کے بنیادی حق پر شب خوں مارا جارہا ہے، معموملی پتھراو پر بھی محکمہ پولس کا ظلم اور بر بریت کا چہرہ کھل کر سامنے آجاتا ہے، ساتھ ہی جھوٹ اور فریب کیلئے میڈیا اپنا زر خرید غلام بنا رکھا ہے_ اگر ان سب سے بھی کچھ ہوا تو پھر کوشش یہ کی جا رہی ہے کہ انہیں دوسرے اہم مدعا میں الجھا کر رکھ دیا جائے، جا۷ز قانون کو ہی یوں پیچیدہ بنا دیا جائے کہ آسانی کے ساتھ کسی بھی آنکھ میں دھول جھونکی جا سکے، اور انہیں سوچنے پر مجبور کیا سکے، چنانچہ کل (۲۴/۱۲/۲۰۱۹) بی جے پی کی کیبینیٹ نے NPR لاگو کرنے کی اجازت دی ہے، اور اس کیلئے اخراجات بھی طے کردئے ہیں، اس کا مطلب ہے National population register۔ اسے اردو میں مردم شماری کہتے ہیں، یہ عام بات ہے کہ سرکاریں ہر دس سال میں اسے انجام دیتی ہیں، گزشتہ مردم شماری ۲۰۱۰ میں ہوئی تھی، اب اسے ۲۰۲۰ میں ہونا ہے، یہ سنہ ۲۰۰۳ مردم شماری ایکٹ کے تحت جاری کیا گیا تھا، یہ بے حد سادہ اور صاف ستھرا عمل ہوتا ہے، جس میں عوام کو عموما کسی دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، ان کیلئے اتنا ہی کافی ہوتا تھا کہ اپنی معلومات فراہم کردیں۔*        *یہ بھی جان لینا چاہئے کہ NRC اور NPR میں کیا فرق تھا، NRC کا عمل ۱۹۵۵ کے ایکٹ کے مطابق ہوتا ہے، اس میں زمین کے کاغذات وغیرہ کا بتانا ضروری ہے؛ جبکہ NPR کا عمل ۲۰۰۳ ایکٹ کے مطابق ہے، اور اس میں زمینی کاغذات وغیرہ کی کوئی مانگ نہ تھی_ صحیح بات یہ ہے کہ NPR دراصل ایک حربہ ہے جو NRC کے بدلے کروایا جارہا ہے، چونکہ NRC پر عمل درآمد مشکل ہے، اسی لئے نئی راہ نکالی گئی ہے، اس بار امت شاہ نے اس میں تقریبا وہی شرائط رکھے ہیں، جو NRC کیلئے مانے جاتے تھے، جیسے ماں باپ کی تاریخ پیدائش سرٹیفیکیٹ_ " غور کیجئے_ کہ جب خود کا برتھ سرٹیفیکیٹ مشکل سے بنا ہو تو اس زمانے میں جب ہندوستان میں صرف ۶۶ فیصد ناخواندگی کیونکر پیدائش سرٹیفیکیٹ بنوائے گئے ہوں گے_؟"۔ اسی طرح آپ کہاں رہتے ہیں اور اس سے پہلے کہاں رہتے تھے_ اگر آپ کہیں پر چھہ مہینے سے مقیم ہیں اور آئندہ چھہ ماہ رہنے کی امید ہے تو وہاں کے ثبوت/ اس شرط کے مطابق بیرون ممالک کے لوگ بھی شامل ہوں گے_ پین کارڈ_ آدھار کارڈ /مگر یہ لازم نہ ہوگا_ ووٹر آٹی کارڈ_ ڈرائیونگ لائسنس_ اور موبائل نمبر_ پاسپورٹ نمبر _ یہ وہ شرائط ہیں جو NRC میں رکھے گئے تھے، NPR میں گزشتہ دفعہ یہ شرطیں نہیں تھیں۔*        *پچھلی دفعہ جب مردم شماری کی گئی تھی تو پندرہ نقاط پر تفصیلات مانگی گئی تھی، اس بار انہوں نے اکیس نقاط شامل کئے ہیں۔ یہ سرکار کی دوغلی پالیسی ہے، جسے بنگال اور کیرل سرکار نے سمجھ لیا ہے، چنانچہ انہوں نے اپنے صوبوں میں اس کا کام بند کروا دیا ہے، یہ کوئی پوشیدہ امر نہیں کہ اس طرح رواں حکومت اپنی انا کی تسکین اور ہندو راشٹر کی تکمیل کے ایجنڈے پر گامزن ہے، ظاہر ہے جب کوئی NPR میں اپنے مکمل ثبوت پیش نہ کرپایا تو وہ مشکوک قرار پائے گا، اور اس طرح اس کے خلاف کاروائی کرنے کا جواز ہوگا_ چنانچہ ملک کی نامور شخصیات نے اس پر اعتراض ظاہر کیا ہے، ارونودھتی رائے نے اسے NCR کیلئے زمین ہموار کرنے کا ایک آلہ بتایا ہے، اسد الدین اویسی نے بے باک بیان دیا ہے، کنہیا کمار اور فرحاخان نے بھی ٹویٹ کیا ہے_ وقت ہے کہ سیاست کی سب سے خطرناک چال کو سمجھئے_! CAA اور NRC کے ساتھ NPR کی بھی مخالفت کیجئے_ ورنہ حکومت کی ہٹلر نوازی کام آجائے گی، بھگوا رنگ چڑھ جائے گا اور سہ رنگ پھیکا پڑ جائے گا، جمہوریت کی بنیادیں ملبے میں تبدیل ہوجائیں گی اور آزاد ہندوستان کا خواب صحیح معنوں میں گرد آلود ہوجائے گا۔* جہل پروردہ یہ قدریں یہ نرالے قانون ظلم و عدوان کی ٹکسال میں ڈھالے قانون تشنگی نفس کے جذبوں کی بجھانے کیلئے نوع انساں کے بنائے ہوئے کالے____ قانون    

       ✍ *محمد صابر حسین ندوی* Mshusainnadwi@gmail.com 7987972043 25/12/2019

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔