علماء اور اللہ والوں کی مخالفت کاوبال

حضرت موسیؑ کے تعلق سے حضرت اقدس نےیہ تفصیل ذکر فرمائی تھی کہ ان کی قوم نے ان کو ایذاءپہنچا ئی ،بہت ستایا ، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے صبر کیا ، ایذاء پہنچا نے کے تعلق سے ایک واقعہ ذکر کیا گیا ،جس میں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پتھر کو عصا سے مارا تھا 

اسی سیاق میں حضرت نے فرمایا کی نبی کے وارث اور جانشین یعنی علما ءومسائخ کو بھی ایذائیں پہنچا ئی گئی ہیں ،ان کو بھی ستایا گیا ہے ، دین وشر یعت کی اور علماء ومسائخ کی ،اور اللہ والوں کی مخالفت کا اثر اور اس کا وبال یہ ہوتا ہے کہ حق بات کے قبول کرنے کی صلاحیت واستعداد ختم ہو جاتی ہے ،حق بات اس کے دل پر اثر انداز نہیں ہو تی ،یہ بہت بڑا نقصان ہے ،لاکھ اس کے سامنے تقریر یں کی جائیں ،اس کو سمجھا کی کوشش کی جائے ،لیکن اس کے دل پر ذرہ برابر اثر نہیں ہوتا ،کیوں کہ قبول حق کی صلاحیت واستعداد اس نے کھودی ہے ،نبی اسرائیل کا حال یہی ہوگیا تھا ـ آج بھی علماءومشائخ اور اللہ والوں کی جو مخالفت کرتے ہیں ان کے قلوب بھی ایسے ہی ہوجاتے ہیں ،اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائیں

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔