علماء کرام کی قدر کیجئے

تحریر : مسز بلال، جرمنی

یورپ کے نئے مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اسلام لانے کے بعد دین کی basics کو سمجھنا ہے. بدقسمتی سے یہاں اسلامی انسٹیٹیوٹ نہیں ہیں، امریکہ، برطانیہ یا کینیڈا وغیرہ یا جہاں بھی انگریزی زبان رائج ہے وہاں دین کا کام بھی زیادہ ہے ، مدارس ہیں اور یورپ میں ہر ملک کی اپنی زبان ہے اور ان زبانوں میں تفاسیر اور دینی کتب کے قابل ذکر ترجمے نہیں ہیں. سوئٹزرلینڈ میں ایک سوئس لڑکی نے 6 سال قبل اسلام قبول کیا، لیکن دین سیکھنے کے مواقع نہیں ہیں، اسکے بچے بھی بہت چھوٹے تھے اور وہ پریشان تھی، تھوڑا تھوڑا کر کے صرف نماز کا طریقہ سیکھا تھا ( نماز اور سورتیں یاد کرنا انکے لئے زبان بالکل نئی ہونے کیوجہ سے مشکل ہوتا ہے ) اور باقی کچھ پتہ نہیں تھا، شوق تو تھا، اس نے بتایا کہ شائد آن لائن کورس شروع کر لوں ، اور یہاں پر online کورسز بھی خطرے سے خالی نہیں کیونکہ یہاں پر قادیانی لابی بہت سرگرم ہے، واللہ اعلم انھیں اتنی فنڈنگ کون کرتا ہے لیکن انکا نیٹ ورک بہت اسٹرونگ ہے اور وہ خود کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں اسلئے یہاں کے کچھ لوگ عدم واقفیت کی وجہ سے زمانے سے لڑ کر جو ایمان حاصل کرتے ہیں ، وہی ایمان گنوا لیتے ہیں. پاکستان میں آوازیں لگ رہی ہوتی ہیں کہ چھٹیوں میں 40 دن کا سمرکیمپ ہے ، اس میں آئیں یا ایک سال کے لئے اسلام کا بنیادی علم سیکھ لیں اور ہم اسے معمولی سی اہمیت نہیں دیتے، ہمارے پاس وقت ہی نہیں ہوتا، سوشل میڈیا سے سیکھے ہوئے دین کو ہم کافی سمجھتے ہیں بلکہ اس کی بنیاد پر علماء کرام کے علم کو چیلنج بھی کرتے ہیں سوشل میڈیا سے دین سیکھتے سیکھتے ہمارے کئی نوجوان ملحد ( atheist) بن گئے، اللھم احفظنا، آمین. ہمیں قدر کرنی چاہئے ، ہمارے ملک پاکستان میں پوری دنیا سمیت عرب ممالک، امریکہ اور یورپ وغیرہ سے لوگ عالم بننے آتے ہیں. یہاں کی تین مختلف کنورٹڈ مسلمان عورتوں نے ( دو میونخ کی اور ایک فرینکفرٹ کی خاتون ) نے اپنے جرمن بچے پاکستان بھیجے کوئی عالم بنا ، کوئی مفتی بن رہا ، اللہ انکو جزائے خیر دیں ، انکی نیت صرف یہ ہے کہ وہ سیکھ کر یہاں آئیں اور یورپ میں ہماری وجہ سے دین پھیلے، ہمیں بھی بنیادی علم سیکھنے کے لئے اپنے comfort zone سے نکلنا ہو گا، محنت کے بغیر کچھ بھی حاصل نہیں ہو سکتا. دنیا کے ہر معاملے میں ہم کتنے concerned ہوتے ہیں ، کہ کتنا فائدہ ہو گا ، کیسے فائدہ ہو گا اور دین کو ہم غیراہم کیوں سمجھتے ہیں ، لاعلمی عذر نہیں ہے ، جہالت انسان کو کفر تک لے جاتی ہے، بنیادی علوم ، بنیادی عقائد ، ایمانیات، بنیادی مسائل، یہ تو ہر مسلمان کو پتہ ہونا چاہئے، اسکے علاوہ الحمدللہ پاکستان میں علماء موجود ہیں، مفتیان کرام ہیں، پوچھ پوچھ کر چلنا چاہیئے، ہر معاملے میں، جیسے ہم بیماری میں بہترین سے بہترین ڈاکٹر کو دکھاتے ہیں کیونکہ وہ طب کے ماہر ہیں، قانونی مسائل میں وکیل سے مشاورت لیتے ہیں کیونکہ وہ قانون کے ماہر ہیں لیکن جب بات دین کی ہو تو عشروں سے سنی سنائی پر عمل کرتے ہیں اور اکثریت مسائل من گھڑت ہوتے ہیں لیکن نسل در نسل چل رہے ہوتےہیں کیونکہ ہم تحقیق کی کوشش ہی نہیں کرتے کیونکہ ہمارے نزدیک شائد یہ بہت اہم کام نہیں ہے، لمحہ فکریہ ہے ۔۔۔ یورپ کے مسلمانوں کے پاس تو شاید یہ توجیہہ ہو کہ ہم سیکھنا چاہتے تھے لیکن کوئی ذریعہ موجود نہیں تھا ، ہمارے پاس کیا توجیہہ ہو گی

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔