اصطلاح: وہ لفظ ہے جس کا کوئی خاص معنی کسی علم یا فن وغیرہ کے ماہرین نے یا کسی جماعت نے مقرر کر لیا ہو۔
ایک زبر ایک زیر اور ایک پیش کو حرکت کہتے ہیں
زبر زیر اور پیش کے مجموعے کو حرکات یا حرکات ثلاثہ کہتے ہیں
اور جس حرف پر کوئی حرکت ہو اُسے متحرک کہتے ہیں۔
دو زبر دو زیرٍ اور دو پیش کو تنوین کہتے ہیں
اور جس حرف پر تنوین ہو اُسے مُنَوَّن کہتے ہیں۔
زبر کو فتحہ کہتے ہیں خواہ ایک ہو یا دو
جس حرف پر فتحہ ہو اسے مفتوح کہتے ہیں۔
زیر کو کسرہ کہتے ہیں خواہ ایک ہو یا دو
جس حرف پر کسرہ ہو مکسور اسے کہتے ہیں۔
پیش کو ضمہ کہتے ہیں خواہ ایک ہو یا دو
جس حرف پر پیش ہو اس حروف کو مضموم کہتے ہیں۔
الف سے یاء تک تمام حروف کو حُروفِ تہجی اور حُروفِ ہِجاء کہتے ہیں۔
الف، واؤ اور یا کو حروفِ علت کہتے ہیں۔
الف، واؤ ، اور یا کے علاؤہ بقیہ حروف کو حروفِ صحیح کہتے ہیں۔
اِس علامت (-ْ) کو سُکون اورجس
جس حرف پرسکون ہواُسے ساکن کہتے ہیں۔
جس الف پر کوئی حرکت یا سکون آ جائے اُسے ہمزہ کہتے ہیں۔ اور ہمزہ کی تین قسمیں ہیں
جو ہمزہ زائد نہ ہو اُسے ہمزہ اَصلیہ کہتے ہیں
جو ہمزہ زائدہ ہواور وصل یعنی ملانے کی صورت میں گرجاتا ہو اُسے ہمزہ وصلیہ کہتے ہیں
جو ہمزہ زائدہ ہواور وصل یعنی ملانے کی صورت میں نہ گرتا ہو اُسے ہمزہ قطعیہ کہتے ہیں
الف لام (اَلْ) کوحرفِ تعریف کہتے ہیں
جس تنوین کے ذریعہ سے کسی اسم کو نکرہ بنایا گیا ہو اس تنوین کو حرفِ تنکیر کہتے ہیں۔
چودہ حروف (ح ق ک ا خ و ف ع ج ب غ م ہ ی) حروفِ قمریہ کہتے ہیں جس کا مجموعہ (حق کا خوف عجب غم ہے) ہے
اور حروفِ قمریہ کے علاوہ باقی حروف ہجاء کو حروفِ شمسیہ کہتے ہیں۔
جب ایسے لفظ پراَلْ داخل ہو جس کا پہلاحرف شمسی ہو تو اَلْ کے لام کو حرفِ شمسی میں مدغم کر کے پڑھیں گے یعنی لام کا تلفظ نہیں کریں گے: اَلشَّمْسُ۔
No comments yet.