اس سبق میں ہم ان اسموں کا تذکرہ کریں گے جن کا اعراب حالت رفع میں الف اور حالات نصب وجر میں یا ماقبل مفتوح ہوتا ہے۔
وہ اسم جو حالات رفع میں الف اور حالات نصب وجر میں یا ماقبل مفتوح ہوتا ہے وہ تین ہیں۔
ان تینوں اسموں یعنی تثنیہ، مشابہ تثنیہ لفظاً، اور مشابہ تثنیہ معناً کا اعراب حالت رفع میں الف، اور حالت نصب وجر میں یا ما قبل مفتوح ہوتا ہے۔
یہ دیکھیں اصل لفظ مسلم ہے جو واحد ہے اور اس کا تثنیہ مسلمان اور مسلمین ہے حالات رفع میں الف کے ساتھ مسلِمَانِ اور حالات نصب وجر میں یا ماقبل مفتوح کے ساتھ مسلِمَیْنِ اخیر میں یہ جو نون ہے وہ تثنیہ کا نون ہے
تثنیہ، مشابہ تثنیہ لفظاً، اور مشابہ تثنیہ معناً کا اعراب حالت رفع میں الف اور حالات نصب وجر میں یا ماقبل مفتوح ہوتا ہے جیسے: جاء مسلمانِ، رأیت مسلمَیْنِ، مررت بمسلمَیْنِ، جاء اثنان، رأت اثنین مررت باثنین، جاء کلاھما، رأت کلیھما مررت بکلیھما
تثنیہ وہ اسم ہے جو دو پر دلالت کرے یعنی دو چیزوں کو بتلائے جیسے: مسلمان دو مسلمان مرد رجلان دو مرد
تثنیہ بنانے کا قاعدہ یہ ہیکہ واحد کے آخیر میں الف نون یا یا ماقبل مفتوح اور نون کا اضافہ کردینے سے تثنیہ بن جاتا ہے جیسے: مسلمان و مسلِمَیْنِ۔
مسلم کے آخیر میں الف نون کا اضافہ کرنے سے مسلمان اور یا ماقبل مفتوح اور نون کا اضافہ کرنے سے مسلمین ہوا۔
تثنیہ لفظاً اس اسم کو کہتے ہیں جو تثنیہ کے مشابہ ہو اور تثنیہ کا معنی بھی دیتا ہو جیسے: اثنان، واثنتان، واثنین، واثنتین۔ اسکا معنی دو کے ہیں
تثنیہ معناً اس اسم کو کہتے ہیں جو تثنیہ کے مشابہ تو نہ ہو لیکن تثنیہ کا معنی دیتا ہو جیسے: کلاھما، وکلتاھما،
No comments yet.